• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس امتیازی سلوک کا نوٹس لیں، بحریہ ٹاؤن، سپریم کورٹ میں متفرق درخواست

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،مانیٹرنگ )عدالت عظمیٰ میں آج بحریہ ٹاؤن سے متعلق تین مختلف مقدمات میں جاری کئے گئے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت ہوگی ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اورجسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ مقدمات کی سماعت کرے گا ۔ عدالت جن مقدمات کی سماعت کرے گی ان میں بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس ،بحریہ ٹاؤن راولپنڈی عملدرآمد کیس اوربحریہ ٹاؤن کے مجوزہ نیو مری پروجیکٹ سے ماحولیاتی خطرات سے متعلق مقدمہ شامل ہے۔دوسری جانب بحریہ ٹاؤن انتظا میہ کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس کے حوالے سے منگل کے روز سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ایک نئی متفرق درخواست میں بیان کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بحریہ ٹاؤن کراچی کو دی جانے والی اراضی کی قیمت تقریباً 27,کروڑ 22لاکھ5,378 روپے فی ایکڑ مقرر کی تھی جبکہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ہی کی کراچی کی دوسری ہاؤسنگ اسکیم کو دی جانے والی اراضی کی قیمت ایک لاکھ روپے فی ایکڑ مقرر کی گئی تھی۔درخواست گزار نے اس عمل کو اپنے ساتھ زیادتی اور امیتازی سلوک قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سےامتیازی سلوک ختم کر نے کی استدعا کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 4مئی 2018 میں مسٹر جسٹس اعجاز افضل اور مسٹر جسٹس فیصل عرب اور مسٹر جسٹس مقبول باقر نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ دیگر ہاؤسنگ اسکیم اور بحریہ ٹاؤن کے ساتھ مساویانہ سلوک کیا جائے۔ درخواست گزار ،بحریہ ٹاؤن انتظا میہ کی جانب سے سلمان اسلم بٹ ایڈوکیٹ کے ذریعے منگل کے روزجمع کروائی گئی متفرق درخواست کے ساتھ چند اضافی دستاویزات کی صورت میں دیگر سوسائٹیوں کو الاٹ ہونے والی اراضی کے معاہدوں کی نقول لف کرتے ہوئے بیان کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2014 میں سی ایم اے 376-K میں مورخہ4 مئی 2018 کے فیصلے اور عمل درآمد بینچ کے حکم مورخہ 21مارچ 2019 کے فیصلہ کے ذریعے، بحریہ ٹاؤن کراچی کو16,896 ایکڑ اراضی کی لیز کی مجموعی قیمت 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنے کا پابند کیا گیا ہے،جوکہ تقریباًفی ایکڑ 27,کروڑ 22لاکھ روپے بنتے ہیں جبکہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ہی کی اراضی دیگر بہت سی سوسائٹیوں کو بحریہ ٹاؤن کے نرخوں کے مقابلے سستے نرخوں پر الاٹ کی گئی ہے۔ درخواست گزار نے چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا کی اس کے بحریہ ٹاؤن اور دیگر ہاؤسنگ اسکیم کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا نمبر 18 کے مطابق عدالت کے تین رکنی بنچ نے قرار دیاہے کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ دیگر بہت سی سوسائٹیوں کو اس کیس کے نرخوں کے مقابلے سستے نرخوں پر سرکاری اراضی الاٹ کی گئی ہے، اگر ایسا ہے تو ہم معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کریں گے کہ وہ اس سلسلے میں ضروری کارروائی کریں ۔متفرق درخواست کے مطابق عوامی ریکارڈ کا حصہ بننے والی سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی کی دوسری ہاؤسنگ اسکیم کو دیہہ کاٹھور اور اس سے ملحقہ دیہات بیال، ابدار اور خدیجی میں تقریبا 19,640 ایکڑ اراضی مجموعی طور پر1,964,062,500 روپے کے عوض لیز پر الاٹ کی گئی ہے جوکہ ایک لاکھ روپے فی ایکڑ بنتی ہے ، دونوں کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ دونوں اراضیاں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے متصل علاقوں میں ایک ہی جیسی ہیں،لیکن بحریہ ٹاؤن کو لیز پر دی جانے والی اراضی اور دوسری ہاؤسنگ اسکیم کو لیز پر دی جانے والی اراضی کی قیمت کے درمیان 458 بلین روپے سے بھی زیادہ کا حیران کن فرق ہے۔

اہم خبریں سے مزید