غزہ، جنیوا،واشنگٹن، کراچی(اے ایف پی، نیوز ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ پر وحشیانہ حملوں کے معاملے پر اسرائیل کو کلین چٹ دیدی،انہوں نے اسرائیل کو غزہ کے اسپتال پر حملے سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اس کا الزام فلسطینی تنظیموں پر عائد کردیا، دورہ اسرائیل کے موقع پر صہیونی وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات میں بائیڈن نے کہا کہ اسپتال پر حملے کا ذمہ دار دوسرا فریق ہے، انہوں نے اسرائیل کوہر طرح کی امداد دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا، امریکی صدر کی اسرائیل میں موجودگی کے دوران بھی اسرائیلی طیاروں کی غزہ کی آبادی پر فضائی حملے جاری رہے ، خان یونس سمیت کئی علاقوں میں متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں ،اس دوران متعدد افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں، غزہ کے سب سے بڑے القدس اسپتال کے اطراف بھی اسرائیلی طیاروں نے شدید بمباری کی، بموں کے ٹکڑے اسپتال میں موجود لوگوں کو بھی لگے ہیں جس سے اسپتال میں موجود مریضوں اور پناہ گزینوں میں خوف وہراس پھیل گیا،اسپتال میں 8ہزار فلسطینی موجود ہیں، اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں ایک اسکول پر بھی بم گرادیئے جہاں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کیمپ میں سیکڑوں فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں ،کیمپ میں موجود 6افراد شہید ہوگئے جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعا ت ہیں، صدر بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے رفاہ کی سرحد سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دیدی ہے ،اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جانے والی انسانی امداد کو نشانہ نہیں بنائیں گے ،تاہم اس کے باوجود مصر کی طرف سے راہداری کے گیٹس بدستور بند رہے ، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکا نے جنگ جاری رکھنے کی حمایت کردی ہے ۔ اسرائیلی فورسز اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ میں بدھ کے روز بھی فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے ۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے مزید دو جنگجو اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئے ہیں ۔ اسرائیلی فورسز نے حزب اللہ کے ارکان پر ڈرون حملے کا بتایا تھا ۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمالی اسرائیل کے علاقے حنیتا میں اسرائیلی ٹینکوں کو نشانہ بنایا ہے ، اسرائیلی ٹینکوں اور فوجیوں کی بڑی تعداد کے جنوبی علاقوں میں جمع ہونےکاسلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا ۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں میں امریکا، اسرائیل اور فرانس کیخلاف مظاہرے جاری رہے، کیپٹل ہل میں یہودی گروپوں کا دھرنا،یہودی گروپوں کا جنگ بندی کا مطالبہ ، برطانیہ میں ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ پر بھی احتجاجی ریلی ۔ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی رسائی کیلئے سلامتی کونسل میں برازیل کی پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کردیا ہے۔ امریکی سفیرلندا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس قرارداد کے متن میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا ذکر نہیں کیا گیا ،سلامتی کونسل کے 15 میں سے 12 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ، روس اور برطانیہ نے حصہ نہیں لیا،قرارداد کے خلاف امریکا کا واحد ووٹ تھاجو ویٹو شمار ہوتا ہے،روس نے اس قرارداد کے متن میں غزہ کے الاہلی اسپتال پر ہونے والے بم حملے کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا ، ماسکو نے غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے ،ایران اور حماس نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں کہا ہے کہ اسپتال پر حملے اور اسرائیلی جرائم میں امریکا میں برابر کا شریک ہے ، ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر معاشی پابندیاں عائد کرے ۔سعودی وزیر خارجہ نے اوآئی سی اجلاس کے موقع پر ایرانی اور ترک ہم منصبوں سمیت پاکستانی سفیر سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا ’مسئلہ فلسطین کی حمایت سے متعلق سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے‘۔ روس کے صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ اسپتال پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ اس جنگ کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے حملےکو تکلیف دہ قرار دیا ۔ چینی وزارت خارجہ نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ۔ غزہ کے نائب وزیر صحت یوسف ابولریش نے سیکڑوں بچوں اور دیگر افراد کی میتوں کے ہمراہ الاہلی اسپتال سے براہ راست پریس کانفرنس کی ، انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں حملے سے قبل اسپتال خالی کرنے کی دھمکی دی تھی ، انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’14 اکتوبر 2023 کو رات 8 بجکر 30 منٹ پر الاہلی اسپتال پر دو شیل فائر کئے گئے‘، انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران شیلز کی تصاویر بھی دکھائیں، انہوں نے بتایا کہ میزائل فائر کئے جانے کے بعد اسپتال پر دوبارہ حملے کی بھی دھمکی دی گئی۔غزہ کے اسپتالوں میں ادویات تقریباً ختم ہوچکی ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں ڈاکٹرز مریضوں کو بے ہوش کئے بغیر سرجری کررہے ہیں ۔مریضوں کیلئے بستر موجود نہیں اور زمین پر ہی ان کی سرجریاں کی جارہی ہیں۔ فلسطینی ڈاکٹرز کا کہنا ہے پہلے ان مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے جن کے بچنے کی امید زیادہ ہے ۔ الشفا اسپتال کے ڈاکٹر اشرف القدرکا کہنا ہے کہ الاہلی اسپتال کے کئی زخمیوں کو ان کے اسپتال لایا گیا جہاں پہلے ہی مریضوں کا بے پناہ رش ہے ۔ ڈاکٹر ابو سلمیانے بتایا کہ طبی آلات اور طبی سامان ختم ہوچکا ہے ، ہمیں ادویات، بستروں اور بے ہوشی کی دوا کی ضرورت ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید افراد کی تعداد 3500کے قریب ہوگئی ہے، 1300افرادملبے تلے دبے ہوئے ہیں، 12ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں، شہید اور زخمیوں میں 75فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ سے مزید تین فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔گزشتہ ایک ہفتے سے زائد جاری اسرائیلی کارروائیوں میں یہاں شہداء کی تعداد 78ہوچکی ہے۔مصر کے صدر الفتاح السیسی نے ایک بار پھر غزہ کے مہاجرین کیلئے اپنے ملک کی سرحد کھولنے سے انکار کرتے ہوئے اسرائیل کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنے صحرائی علاقے میں غزہ کے محصورین کو پناہ دے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مصر نے غزہ کےلئے اپنی سرحد کھول دی تو اسرائیل کو غزہ میں آپریشن میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور صحرائے سیناء ’’شدت پسندوں ‘‘ کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔انہوں نے الاہلی عرب اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور دانستہ بمباری کوبین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ او آئی سی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حامی ممالک نے اسے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، جدہ سے نمائندہ جنگ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیلی قابض فوج کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت فوراً بند کرنے اورغزہ پٹی کا محاصرہ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ، جدہ میں او آئی سی سکریٹریٹ میں سعودی عرب کی درخواست پر غیرمعمولی اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ غزہ پٹی کے الاہلی اسپتال پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری جنگی جرم ہے، اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔