اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ میں ملک میں عام انتخابات میں تاخیر اور 90روز میں انعقاد سے متعلق دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ انتخابات کے حوالے سے آئین واضح ہے، آئین کی ہر بات حتمی ہوتی ہے، صدر مملکت نے الیکشن کی تاریخ نہ دے کر آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔
آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل6 کا اطلاق ہوسکتا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مقدمے میں الیکشن کمیشن اور وفاق کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے آبزرویشن دی کہ ہوسکتا ہے اس دوران عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوجائے۔
کیس کی مزید سماعت 2 نومبر کو ہوگی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق صدر مملکت کی آئینی ذمہ داریوں کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سب نے آئین پر چلنا ہے، کیا اس ضمن میں صدر مملکت نے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کی ہیں؟
عام انتخابات بہت اہم معاملہ ہے کیا صدر مملکت نے عام انتخابات کے معاملے میں سپریم کورٹ سے رائے لینے کا آئینی اختیار استعمال کیا ہے؟،
صدر مملکت دیگر معاملات میں سپریم کورٹ سے رائے مانگ کر اپنا یہ آئینی اختیار استعمال کرچکے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے آبزرویشن دی کہ آرٹیکل 224(2)کے تحت اسمبلی کی تحلیل کے 90روز کے اندر انتخابات کا انعقاد آئین کا حکم ہے اور اس پر عمل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔