پشاور(نیوز رپورٹر ) پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشدعلی نے کہا ہے کہ کیا ایسے حالات ہیں کہ یو این ایچ سی آر 2022 اور 2023 میں آئے ہوئے افغان باشندوں کو مہاجرین کی حیثیت سے رجسٹرڈ کر سکتے ہوں کیونکہ زیادہ تر پہلے سے آئے مہاجرین تو باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں تاہم کس حیثیت سے وہ 2022 اور 2023 میں آئے افغانیوں کو مہاجرین کی حیثیت دے رہے ہیں اور وہ بھی ایسے مہاجرین جو باقاعدہ پاکستانی ویزے پر آئے ہیں۔ فاضل جسٹس نے یہ آبزرویشن خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں قیام پذیر افغان فنکاروں کی رٹ کی سماعت کے دوران دیئے۔ دو رکنی بنچ جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشدعلی پر مشتمل تھا، درخواست گزار حشمت اللہ امید سمیت دیگر افغان فنکاروں کے وکیل ممتاز علی نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل افغانستان سے آئے اور وہاں پر حکومت کی تبدیلی کےبعد ان کی جانوں کو شدید خطرات لاحق تھے۔