لندن (سعید نیازی) میٹ پولیس کے کمشنر سر مارک رولی نے اسرائیل حماس جنگ کے بعدلندن میں بڑھتے ہوئے احتجاجی مظاہروں پر شدید تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ امن وامان برقراررکھنے کے لیے ہرہفتے 500افسران بڑھارہے ہیں،آخری مظاہرے کے دوران 2ہزارافسران تعینات تھے،مظاہروں کاسلسلہ جاری رہاتوہمیں دوسری فورسز نے نفری لینا پڑے گی ، 11نومبر کو دوسری جنگ عظیم کے ہلاک شدگان کی یاد میں تقاریب میں رکاوٹ ڈالی گئی توپولیس پوری قوت سے نمٹے گی۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد لندن میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے میٹ پولیس کے کمشنر سر مارک رولی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگریہ سلسلہ جاری رہا تو انہیں دیگرپولیس فورسز سے مدد طلب کرنی پڑ سکتی ہے۔ میٹ چیف نے لندن اسمبلی کوبتایا کہ اختتام ہفتہ پر ہونے والے مظاہروں میں ہر ہفتہ 500 پولیس افسران کا اضافہ کیا جا رہا ہے، اور آخری مظاہرے میں امن و امان کے قیام کے لیے دو ہزار پولیس افسران تعینات تھے۔ پولیس مظاہروں میں نقص امن ڈالنے والے 70 افراد اور نفرت انگیز جرائم میں ملوث ایک سو افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ جنگ کے آغاز کے بعد یہودیوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں گزشتہ برس کی نسبت 14 فیصد اور مسلمانوں کے خلاف 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف ہفتہ 11 نومبرکو دوسری جنگ عظیم کے اختتام اور جنگوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں تقریبات منعقد ہوں گی ۔ سرمارک رولی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کسی نے ان تقریبات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو پولیس اپنی پوری قوت سے نمٹے گی۔ سیکورٹی منسٹر ٹام ٹو گینڈیٹ نے اس موقع پر جنگ بندی کیلئے ہونے والے مظاہروں کو نامناسب قرار دیا ہے۔ اس روز بھی ہزاروں افراد لندن میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کیلئے جمع ہونگے۔ خدشہ ہے کہ اس روز دن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے اور شام میں رائل البرٹ ہال میں منعقد ہونے والی تقریبات میں مظاہرین خلل ڈال سکتے ہیں۔ اس موقع پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی یادمیں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جاتی ہے۔ عراق اورافغانستان میں خدمات سرانجام دینے والے ٹام ٹو گینڈیٹ نے کہا ہے کہ فلسطین سالیڈیرٹی کمپین کی جانب سے اس دن مظاہرے کے حوالے سے انہیں شدید تحفظات ہیں۔ واضح رہے کہ ہوم سیکرٹری اس روز مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کو مزید اختیارات بھی دے سکتی ہیں اگر پولیس کسی علاقے میں امن و امان کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے تو ہوم سیکرٹری پبلک آرڈر ایکٹ 1986 کے تحت وہاں احتجاج پرپابندی بھی عائدکر سکتی ہیں۔