کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینیٹ میں قائد ایوان اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کا حصہ تمام جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔ اگر چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی نہ دیتے تو ن لیگ مئی 2022ء میں اسمبلی تحلیل کردیتی، چیئرمین پی ٹی آئی کی دھمکی کے بعد نواز شریف نے اسمبلی توڑنے کا فیصلہ تبدیل کیا، صدر کی آئینی مدت پوری ہوچکی ہے بہتر ہوگا کہ صدر خود ہی استعفیٰ دیدیں،ن لیگ الیکشن جیتی تو وزیراعظم نواز شریف بنیں گے، ہم 16مہینے کی حکومت نہیں لیتے تو پاکستان ڈیفالٹ ہوجاتا،انشاء اللہ اس دفعہ نواز شریف کا فوج سے کوئی جھگڑا نہیں ہوگا، نواز شریف جھگڑا نہیں کرتے ان کے خلاف سازش ہوتی ہے، اس وقت فوج کی انتہائی ایماندار اور قابل لیڈرشپ ہے، سب کیلئے ملک کا مفاد سپریم ہونا چاہئے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ میں نے مستقبل میں ایکسٹینشن لینی ہے۔جو اقدامات ہوئے ہیں انہیں کسی کارروائی کے بغیر یونہی نہیں چھوڑنا چاہئے، سچائی اور مفاہمتی کمیشن میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا ہے، وہ کمیشن یہ رپورٹ بنائے کہ ماضی میں کس کا کیا کردار رہا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ سینیٹ میں قائد ایوان اور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں سمجھتا تھا الیکشن کی تاریخ جنوری کے آخر کی ہوگی، انتخابات میں چند دن زیادہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، حلقہ بندی کے کام میں الیکشن کمیشن نے وقت کی بچت کی ہے، حلقہ بندیوں کی وجہ سے خدشہ تھا کہ الیکشن فروری کے آخر میں ہوں گے، صدر کی آئینی مدت پوری ہوچکی ہے بہتر ہوگا کہ وہ خود ہی استعفیٰ دیدیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس کی وجہ سے بہتر ہوگا کہ صدرخود استعفیٰ دیدیں، صدر علوی استعفیٰ دیدیں تو چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بن جائیں گے، ماضی میں بھی چیئرمین سینیٹ کافی وقت قائم مقام صدر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمارے 16مہینے معیشت کی بہتری کیلئے نہیں تھے، نواز شریف ملکی معیشت کو مثبت اشاریوں پر چھوڑ کر گئے تھے، کسی کی کارکردگی کا ہم سے موازنہ کرنا ہے تو ہماری پچھلی حکومت کے وقت سے کریں، نواز شریف کیلئے مشکل فیصلہ تھا کہ 16مہینے کی حکومت لیں یا نہ لیں، اگر ہم 16مہینے کی حکومت نہیں لیتے تو پاکستان ڈیفالٹ ہوجاتا، پاکستان کو سری لنکا بنانے سے بچانے اور ڈیفالٹ سے بچانے کا معاملہ تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں کچھ لوگوں کی خواہش تھی پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں سے کسی بھی عمل کی توقع کی جاسکتی ہے، 2011ء پراجیکٹ 2018ء کے الیکشن کے ذریعے پایہ تکمیل کو پہنچا، 2014ء سے فیض آباد دھرنوں تک تمام چیزیں ہمار ی حکومت ختم کرنے کیلئے تھیں، عمران خان کو 2011ء میں مینار پاکستان پرجلسے میں لانچ کیا گیا ، نواز شریف کی واپسی پر مینار پاکستان کے باہر بھی میلوں قطاریں تھیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی نہ دیتے تو ن لیگ مئی 2022ء میں اسمبلی تحلیل کردیتی، عمران خان کی دھمکی کے بعد نواز شریف نے اسمبلی توڑنے کا فیصلہ تبدیل کیا، عمران خان دھمکی نہ دیتے تو شہباز شریف کی تقریر کا ڈرافٹ تیار تھا، جی ایچ کیو، جناح ہاؤس پر چڑھائی کرنا انتہائی منفی اور گھٹیا سیاست ہے، عمران خان کو ان اقدامات کے پیچھے اداروں میں بھی لوگوں کی شہ حاصل ہوگی۔ سلیم صافی کے سوال کیا ن لیگ اقتدار میں آکر جنرل پاشا، جنرل ظہیر الاسلام، جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کیخلاف کارروائی کرے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ جو اقدامات ہوئے ہیں انہیں کسی کارروائی کے بغیر یونہی نہیں چھوڑنا چاہئے، سچائی اور مفاہمتی کمیشن میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا ہے، بہترین ساکھ رکھنے والا سچائی اور مفاہمتی کمیشن بنایا جائے جس پر قوم کو مکمل اعتماد ہو، وہ کمیشن یہ رپورٹ بنائے کہ ماضی میں کس کا کیا کردار رہا ہے، سچائی اور مفاہمتی کمیشن کی جو بھی رپورٹ ہو اسے پبلک کیا جائے۔