چمن(نامہ نگار ) چمن میں دھرنا مظاہرین کو پہلی بار پولیس وارننگ ملی ہے کہ وہ دھرنا ختم یا کہیں اور منتقل کر دیں بصورت دیگر طاقت کےاستعمال سمیت مقدمات کے اندراج کےلیے تیار ر ہیں ، تاہم سیاسی قائدین نے ایک بار پھر یہ موقف د ہرایا ہے کہ سرحدی قبائل کو استثنی دئیے بغیر پاسپورٹ پالیسی کسی صورت قبول نہیں جبکہ دھرنا کمیٹی ترجمان صادق خان اچکزئی کے مطابق پولیس ہزاروں افراد پر مشتمل غیر متوقع پرامن اور مہذب دھرنا مظاہرین کو تشدد پر اکسانا چاہتی ہے مگر ہم کسی صورت ریاست یا دفاعی اداروں کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ واضح رہے کہ باب دوستی سے شناختی کارڈ اور تسکیرہ پر چمن اور اسپین بولدک کے شہریوں کی پیدل آمدورفت پالیسی منسوخ کرتےہوئے وفاقی حکومت نے یکم نومبر سے ویزاپاسپورٹ پالیسی نافذ کی ہے۔ اس فیصلے پر نظرثانی کےلیے آل پارٹیز اور اسٹیک ہولڈرز نے تین ہفتوں سے بارڈر شاہراہ پر دھرنا دیاہواہے۔ جس میں چئیرمین پشتونخوامیپ محمودخان اچکزئی، صوبائی امیر جےیوائی مولانا واسع، ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ، صوبائی صدر عوامی نیشنل پارتی اصغرخان، مرکزی نائب صدر بلوچستان عوامی پارٹی کیپٹن (ر) عبدالخالق مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی کے صوبائی قیادت شریک ہوئی ،محمودخان اچکزئی اور دیگر رہنماؤں کا کہناتھا کہ ملکی سرحدوں پر پاسپورٹ پالیسی کیخلاف نہیں ہم بھی افغانستان پاسپورٹ پر جاتے رہے ہیں مگر پاک افغان بارڈر کے دونوں جانب آباد سرحدی قبائل کی پاسپورٹ سے نقل و حمل ناممکن ہے۔ ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہرعباس کا کہنا ہےکہ مسائل پر پیش رفت کیلئے دھرنےوالوں کے ساتھ رابطہ رہتاہے، ہم حکومت کو دھرنے والوں کے مسائل سے متعلق آگاہ کرتے رہے ہیں اوردھرنے والے بھی اپنا پوائنٹ آف ویو احسن طریقے سے حکام تک پہنچارہے ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ معاملہ سموتھلی چلے۔ دریں اثناء روزانہ 20ہزار سے زائد پاکستانی اور 5ہزار سے زائد افغان شہری باب دوستی سے دوطرفہ تجارتی سرگرمیاں ، روزگار اور دیگر معاملات کیلئے مقامی دستاویزات پر بائیومیٹرک سے آمدورفت معطل ہونے کے باعث متاثر ہوئے ہیں ، تاہم ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ چمن ودیگر علاقوں کے روزگار سے متاثرہ ہزاروں افراد کیلئے وفاقی حکومت معاشی پیکیج دینے پر غور کررہی ہے۔