• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائیکورٹ کی اراضی انگریز نے 1870میں ایک شہری سے لی

لاہور(آصف محمود بٹ) پنجاب انفارمیشن کمیشن کے حکم پرمال روڈ پر واقعہ لاہور ہائیکورٹ بلڈنگ کی زمین کا 150 سال پرانا ملکیتی ریکارڈ پبلک کر دیا گیا ۔ لاہور کے رہائشی اقبال الیاس نے معلومات تک رسائی کے قانون 2013کے تحت ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی کہ لاہور ہائیکورٹ جس مقام پر تعمیر کی گئی وہ رقبہ اس کے لگڑ دادامہتاب دین سے 1870میں انگریز سرکار نے حاصل کی تھی جس کے بدلے مہتاب دین کو لاہور کے مختلف مواضعات جن میں مزنگ ، نواں کوٹ ،بیلا رام بستی شامل میں رقبے الاٹ کئےگئے۔ سائل اقبال الیاس نے ڈپٹی کمشنر لاہور سے 1856سے1954تک کے ریکارڈ کی جمع بندیاں، انڈیکس اور شجرہ نصب کا ریکارڈ مانگا۔ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013کے تحت دائر اس درخواست کے جواب میں ڈپٹی کمشنر لاہور نے سائل کی درخواست پر کوئی جواب نہ دیا۔ اقبال الیاس نے پنجاب انفارمیشن کمیشن میں شکایت درج کروائی جس پر ڈپٹی کمشنر لاہور کو نوٹس جاری کرکے طلب کیا گیا۔ کمیشن میں کیس کی 8سماعتیں ہوئیں جن میں ڈپٹی کمشنر آفس کے نمائندے نے بتایا کہ متعلقہ رقبے (لاہور ہائیکورٹ) کی زمین کا کچھ ریکارڈ 1998میں جل گیا تھا جس پر ایک ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی تھی ۔