• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک طالبان پاکستان کا دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین کا استعمال

پشاور(ارشد عزیز ملک )افغان حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود تحریک طالبان پاکستان کے تمام بڑے گروپ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان کے گروپ مشرقی صوبوں خوست، پکتیا، ،ننگرہار ٗکنڑ اور قندھارکے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ 2020 سے اب تک 42 گروپ ٹی ٹی پی میں شامل ہو چکے ہیں، جن میں 20گروپ 2023 میں شامل ہوئے۔ذرائع کے مطابق تمام بڑے گروپ افغان حکومت کی طرف سے کسی مزاحمت کے بغیر افغانستان سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے علاقوں میں محفوظ پناہ گاہیں اور تربیتی مراکز قائم کر رکھے ہیں۔حافظ گل بہادر گروپ خوست سے کام کر رہا ہے اور حافظ گل بہادر گروپ کے سربراہ ہیں۔ اسی طرح لشکر اسلام کے ارکان منگل باغ کی قیادت میں پکتیا میں مقیم ہیں۔ عمرمکرم خراسانی جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے سربراہ ہیں اور ان کا ہیڈ کوارٹر پکتیکا میں ہے۔ٹی ٹی پی کا ایک اور گروپ مولوی علیم خان استاد گروپ کہلاتا ہے جو علیم خان کی قیادت میں خوست سے کام کر رہا ہے۔ مولانا شیر عالم شہریار محسود گروپ کے سربراہ ہیں اور قندھار میں رہائش پذیر ہیں۔حکیم اللہ محسود گروپ کی سربراہی کمانڈر مخلص یار کر رہے ہیں اور وہ خوست سے آپریشن کر رہے ہیں۔ اسی طرح امجد فاروقی کا گروپ ننگرہار میں تعینات ہے اور استاد احمد فاروق گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔ ایک اور کمانڈر مولوی خوش محمد اپنے گروپ سیف اللہ کرد گروپ کے ساتھ پکتیکا میں رہ رہے ہیں۔اسی طرح موسیٰ شہید کاروان ننگرہار میں مقیم ہیں اور غازی عمر عظام تنظیم کے سربراہ ہیں۔ احمد داوڑ عزت اللہ کھیالی گروپ کے سربراہ ہیں اور وہ کنڑ میں مقیم ہیں۔ باجوڑ سے ڈاکٹر اسماعیل کا گروپ کنڑ میں مولانا اسماعیل کے ماتحت کام کر رہا ہے۔ طارق گیدر گروپ کے سربراہ طارق منصور ہیں اور وہ کنڑ میں رہ رہے ہیں۔طالبان کی افغانستا ن میں موجودگی کے باعث ٹی ٹی پی کے کئی کمانڈر مارے گئے۔اطلاعات کے مطابق ملا فضل اللہ 18 جون 2018 کو کنڑ میں ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ایک اور کمانڈر رفیع اللہ کو 01 فروری 2022 کو ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کے درمیان طاقت اور مالی معاملات پرکابل میں قتل کر دیا گیا تھا۔اسی طرح خالد بلتی کو 10 جنوری 2022 کو ننگرہار میں قتل کیا گیا۔ خالد و ہ شخص تھا جس نے 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کا دعویٰ کرنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے میڈیا کو فون کیا تھا۔اسی طرح مولانا عقبائی باجوڑی 7 اگست 2022 کوکنڑمیں مارےگئے، عمر خالد خراسانی 8 اگست 2022 کوپکتیکا میں ایک دھماکے میں مارے گئے۔ اسد اللہ پہلوان کو 27 اکتوبر 2022 کو قندھار کے علاقے اسپن بولدک میں نامعلوم مسلح افراد نے قتل کر دیا تھا۔ اختر خلیل کو 29 ستمبر 2022 کو ننگرہار میں قتل کیا گیا تھا۔تاہم، بادشاہ خان محسود 10 ستمبر 2023 کو پکتیکا میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہوگیا۔ کمانڈر ٹی ٹی پی لکی مروت عتیق الرحمان، جسے ٹیپو گل کے نام سے جانا جاتا ہے، 8 اکتوبر 2023 کو کنڑ میں فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔ کمانڈر چمتو وزیرستانی 23 اکتوبر 2023 کو خوست اور فضل امین 5 نومبر 2023 کو ننگرہار میں مارا گیا تھا۔
اہم خبریں سے مزید