اسلام آباد (نمائندہ جنگ )اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کے تفصیلی فیصلہ میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں سزائے موت، عمر قید ہے ،شاہ محمود قریشی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا، جرم پر ابھارنے ، جرم کی سازش یا معاونت کرنے والے کو مرکزی جرم کرنے والے ہی کی طرح ہی دیکھا جائے گا،بلا شبہ ضمانت سزا روکنا نہیں لیکن عمر قید،سزا موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے احتیاط سے کام لیتی ہیں، اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے، ٹرائل پہلے ہی شروع ہے مناسب بیلنس ٹرائل کورٹ جلد ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت سے ہی حاصل ہو سکتا،248 کا استثنیٰ صرف آفیشل ڈیوٹی کے لیے ہے،شاہ محمود پر 27 مارچ کی جو جلسہ تقریر کا الزام ہے وہ آفیشلی ڈیوٹی میں نہیں آتا، عدالت ضمانت مسترد کرکے ہدایت کرتی ہے ملزم کا ٹرائل چار ہفتے میں مکمل کیا جائے۔