• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ نے طے کرلیا سیاست میں مداخلت نہیں کریگی، احسن اقبال

کراچی(ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، سیاستدانوں اور عدلیہ نے اپنے اپنے ماضی سے سبق سیکھا ہے، اسٹیبلشمنٹ طے کرچکی ہے وہ اب سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی، سپریم کورٹ نے بھی پارلیمنٹ کے حوالے سے مثبت جذبات کا اظہار کیا ہے، جو بھی ریڈ لائن کراس کرے اسے سزا ملنی چاہئے، اپوزیشن میںبیٹھنے والوں کو بھی تسلیم کریں گے، پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جو بھی ریڈ لائن کراس کرے سزا ملنی چاہئے، اپوزیشن میں بیٹھنے والوں کو بھی تسلیم کرینگے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کےساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ آصف زرداری نے انٹرویو میں بلاول بھٹو کے پیروں سے زمین کھینچ لی ہے، بلاول خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن آصف زرداری نے انہیں زیرتربیت بچہ بنادیا، آصف زرداری نے یہ بات کر کے چند حلقوں کو پیغام دیا ہے کہ پارٹی پر کنٹرول میرا ہی ہے۔ ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ نواز شریف نے مینار پاکستان جلسے میں پالیسی بیان دیا کہ میں کسی سے بدلہ لینا نہیں چاہتا، نواز شریف کی صرف ایک ہی خواہش پاکستان کو دوبارہ ترقی کے راستے پر ڈالنے کی ہے، 2018ء کی سازش کے بعد منصوبے کے تحت پاکستان کو معاشی بدحال کیا گیا، 2018ء کی تاریخ ہمیں کسی بھی لحاظ سے 1971ء سے کم نہیں پڑی، سی پیک کے ذریعے ہم نے دنیا میں پاکستان کی پہچان بنائی، 2018ء میں ایک اناڑی کو مسلط کرنے سے سی پیک کا منصوبہ تہس نہس ہوا، 2018ء ایک سازش تھی جس میں اس وقت کے چند جرنیلوں اور ججوں نے حصہ لیا، انہوں نے غالباً اپنی بیگمات اور بچوں کے کہنے پر اپنی عقل کو تالا ڈال کر ایسے فیصلے کئے جس کی قیمت آج چوبیس کروڑ عوام ادا کررہے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف ماضی کے سبق کے طور پر 2018ء کی سازش کا ذکر کرتے ہیں، نواز شریف کسی بھی انتقا م سے بالاتر ہوکر چاہتے ہیں سب مل کر پاکستان کی ترقی کیلئے کام کریں، ٹروتھ اینڈ ری کنسی لی ایشن کمیشن بنانا چاہئے جہاں ہر کوئی اپنی ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کرے۔ احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصا ف اپنے ہی فیصلوں کی سزا بھگت رہی ہے، پیپلز پارٹی اورن لیگ نے مارشل لاء کا سامنا کیا مگر کسی کور کمانڈر کے گھر پر حملہ نہیں کیا، پی ٹی آئی پاکستان کے ریاستی اداروں سے ٹکرائی،پی ٹی آئی نے خود اپنے خلاف سازش کی اب لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کا کہتے ہیں، امریکا نے کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو اٹھارہ اٹھارہ سال کی سزائیں دی ہیں، جو بھی ریڈ لائن کراس کرتا ہے اسے سزا ملنی چاہئے، 2014ء میںسرکاری ٹی وی اور پارلیمنٹ کے واقعات پر احتساب ہوجاتا تو 9مئی نہ ہوتا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں دو تہائی اکثریت ملی تب بھی وسیع البنیاد حکومت بنائیں گے، کمزور قومی اتحادی حکومت کا تجربہ پچھلے سولہ ماہ میں دیکھ چکے ہیں، ن لیگ کو انشاء اللہ انتخابات میں مطلوبہ اکثریت ملے گی، اکثریت ملی تو ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کریں گے، اپوزیشن میں بیٹھنے والوں کو بھی تسلیم کریں گے،ووٹوں سے منتخب ہونے والے تمام پارلیمنٹرینز کے ساتھ بات ہوسکتی ہے، حکومت کے ساتھ چلنے کو جو بھی تیار ہو اس سے بات ہوسکتی ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد عمران خان کا ٹرائل ہر صورت اوپن ہونا چاہئے، عمران خان کا اوپن ٹرائل اب جوڈیشل کمپلیکس میں ہوگا، عمران خان کا اوپن ٹرائل جیل میں نہیں ہوسکتا، جیل میں اوپن ٹرائل کیلئے عدالت نے کچھ لوازمات رکھے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے، آرڈر کے مطابق اٹھائیس نومبر کا ٹرائل جوڈیشل کمپلیکس میں ہی ہوگا، ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق سائفر کیس میں عمران خان کی پہلے ہونے والی تمام پروسیڈنگز ختم ہوچکی ہیں۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں، پارٹی نے عمران خان کے استقبال کیلئے کارکنوں کو لانے کا فیصلہ نہیں کیا، ہم نہیں چاہتے کہ حکومت استقبال کا بہانہ کرکے جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کیلئے مشکلات کھڑی کرے، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ چھوڑیں فیلڈ ہی نہیں دی جارہی ہے، پی ٹی آئی کو کارنر میٹنگز اور جلسے نہیں کرنے دیئے جارہے، ہم گھروں یا فارم ہاؤس میں ورکرز کنونشن کریں تو اسے بھی روکا جارہا ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ انتخابات کے بعد اتحادی حکومت ہی بنے گی تمام جماعتیں ایک ٹینٹ کے نیچے ہوں گی، آصف زرداری نے انٹرویو میں بلاول بھٹو کے پیروں سے زمین کھینچ لی ہے، بلاول خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن آصف زرداری نے انہیں زیرتربیت بچہ بنادیا، آصف زرداری نے یہ بات کر کے چند حلقوں کو پیغام دیا ہے کہ پارٹی پر کنٹرول میرا ہی ہے۔ محمد مالک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا انٹرویو ٹائمنگ کے حساب سے بہت دلچسپ ہے، آصف زرداری سمجھوتے کی طرف جاتے نظر آرہے ہیں، بلاول جس ڈگر پر چل پڑے تھے وہاں پلے بک میں کچھ مسائل ہوسکتے تھے، آصف زرداری نے بلاول کی لائن پر چلنے والوں کو واضح کردیا ہے کہ ٹکٹس میں نے دینی ہے،اس وقت پاور پالیٹکس چل رہی ہے آصف زرداری ہی پارٹی کنٹرول کریں گے، آصف زرداری مرکز کے لالچ میں سندھ ہاتھ سے جانے نہیں دیناچاہتے۔ محمد مالک کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں آئندہ حکومت کا حصہ ہوں گی، ن لیگ آئندہ حکومت میں لیڈ پارٹی کے طور پر نظر آرہی ہے، پنجاب میں ن لیگ کو مکمل اختیار نہیں دیا جائے گا، پنجاب میں استحکام پاکستان پارٹی اور آزاد امیدوار سیٹیں لے سکتے ہیں، پی ٹی آئی چھوڑنے والے سینئر لیڈرز بھی آنے والے دنوں میں آئی پی پی میں شامل ہوں گے۔ محمد مالک نے کہا کہ نواز شریف سمجھتے ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ کی مجبوری ہیں، میری اطلاع ہے کہ حکومت عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس نہیں لائے گی، عمران خان کا ٹرائل بھی جیل میں ہوا فیصلہ بھی جیل میں ہوگا، الیکشن بھی پولنگ بوتھ میں نہیں ،کہیں اور ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید