• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیادتیوں اور ناانصافیوں کا رونا روؤں تو شاید آگے نہ بڑھ سکوں، شازیہ مری

کراچی (رپورٹ۔ اختر علی اختر) سابق وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما، شازیہ مری کا کہنا ہے کہ اگر میں اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں اور ناانصافیوں کا رونا رونے لگوں تو شاید آگے نہ بڑھ سکوں۔

 بچپن سے باغی ذہن کی مالک ہوں۔جب لوگ مجھے بھارتی اداکارہ انوشکا شرما سے ملاتے ہیں، تو بہت اچھا لگتا ہے۔ سنا ہے ہر انسان کے سات ہم شکل دنیا میں ہوتے ہیں، تو میری شکل کی بھی کئی خواتین ہوں گی۔جب بلاول صاحب نے پانی کے ٹینکرز کی بات کی تو ان کی باتوں کا مذاق بنایا گیا۔ میرے گھر میں بھی پانی کے ٹینکر آتے ہیں۔ لیکن یقین دلاتی ہوں کہ وہ وقت دُور نہیں جب کراچی کےگھروں میں نلکوں سے پانی آئے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر جنگ سے کچھ سیاسی اور کچھ غیرسیاسی باتیں کرتے ہوئے کیا۔ شازیہ مری نے مزید کہا کہ جو لوگ ہمارے کلچر سے واقف نہیں ہیں، انہیں منتخب نہ کیا جائے۔ کلچرل انڈسٹری میں بہت پوٹینشل ہے، بیورو کریسی ڈرائنگ روم ہی سے باہر نہیں نکلتی، اسے کیا معلوم اسلام آباد سے باہر کیا ہورہا ہے۔ اگر مجھے آئندہ ثقافت کی وزارت ملی تو فلم انڈسٹری کو اس کے اصل رنگ میں واپس لاؤں گی۔ ابتداء میں اسکول میں ٹیچر بھی رہی، بچوں کو پڑھانے میں بہت مزا آتا تھا، میں سنیما گھروں میں فلمیں بھی دیکھتی ہوں، موسیقی بھی شوق سے سُنتی ہوں، تنگ نظر بالکل نہیں ہُوں، اُمید کرتی ہوں کہ بہت جلد کراچی کے نلکوں میں پانی آئے گا۔ کراچی ایک میٹروپولیٹن سٹی ہے، اس لئے یہاں اسٹریٹ کرائم بہت ہے۔نیویارک اور پیرس میں بھی کراچی کی طرح بہت کرائم ہے، جب میں وہاں گئی تو مجھے بھی کہا گیا کہ رات میں ہوٹل سے باہر نہ نکلیں، میری کم عمر میں شادی ہوگئی تھی لیکن میں نے ساری زندگی اس روایت کے خلاف کام کیا۔ سابق وفاقی وزیر شازیہ مری نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سیاست کوئی پھولوں کی سیج نہیں، کانٹوں کا ہار ہے، راستے میں جگہ جگہ رکاوٹیں ہوتی ہیں۔ ایک عورت کی حیثیت سے مجھے توڑنے کی بہت کوششیں کی گئیں۔ مجھے ہراسمنٹ کا بھی سامنا رہا۔ میں نے بہت کٹھن مخالفت دیکھی ہے۔ بازار جاتی تھی تو کوئی مرد مجھے گھورتا تھا تو بہت بُرا لگتا تھا۔ مجھے اچھی طرح اندازہ ہے کہ ایک عورت کو بس میں سفر کرتے وقت کیا کیا مشکلات پیش آتی ہیں۔ گھریلو تشدد، بچپن کی شادی کے خلاف رہی ہوں۔ عورت کو بے وقوف سمجھنے والے مردوں پر شروع سے غصّہ آتا ہے۔ سیاست میں کس طرح آنا ہوا؟

 ایک سوال کے جواب میں شازیہ مری نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی بات کرنے والے ماضی کا دور بُھول گئے، جب بوری میں بند لاشیں ملتی تھیں، ہڑتالیں ہوا کرتی تھیں، وہ کراچی کا بدترین دور تھا، کچھ لوگ کہا کرتے تھے کہ کراچی ہمارا ہے، ان لوگوں ہی نے ناک میں دم کیا ہوا تھا۔

 کراچی میں نوگوایریاز بھی ہوتے تھے، آج حالات بہت بہتر ہیں۔ شازیہ مری نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ میں اقبال بانو کی آواز میں فیض احمد فیض کا کلام ’’ہم دیکھیں گے‘‘ شوق سے سُنتی ہوں۔

 مزاحیہ فلمیں اچھی لگتی ہیں، فلم انڈسٹری کو مضبوط بنائیں گے۔ تاکہ ہالی وڈ اور بالی وڈ کے فن کار بھی پاکستان کام کرنے آئیں۔ فلم ایک میڈیم ہے، اسے بھارت نے ٹھیک استعمال کیا،ہمیں بھی بامقصد فلمیں بنانا ہوں گی۔ ہمارے فنکاروں میں بہت ٹیلینٹ ہے۔

اہم خبریں سے مزید