• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شدید تنقید، سلمان بٹ کو چند گھنٹے بعد ہی پی سی بی نے عہدے سے ہٹا دیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سابق کرکٹرز، ملکی اور بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید تنقید کے چند گھنٹے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان سلمان بٹ کو قومی سلیکشن کمیٹی کے کنسلٹنٹ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ہفتے کی شب لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس میں چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے اعلان کیا کہ سلمان بٹ کا نام اب واپس لے لیا گیاہے، میں کسی کا دباؤ نہیں ہوں ان کو کنسلٹنٹ بنانے کا فیصلہ میں نے ہی کیا تھا لیکن اگر آپ اپنی غلطی تسلیم کرلیں تواس کی تعریف کی جانی چاہیے۔میں نے سلمان بٹ کا نام واپس لے لیا ہے، سلمان بٹ میری ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے، بطور چیف سلیکٹر میری ذمہ داری ہے کہ میرے ساتھ لوگ کون ہوں گے۔ بہت باتیں کی جارہی تھی نہیں چاہتا کہ سلمان بٹ سے متعلق غلط باتیں کی جائیں، نہیں چاہتا کہ لوگ سلمان بٹ سے میرے تعلق پر تنقید کریں۔دورہ آسٹریلیا کے لیے ٹیم سلیکشن میں سلمان بٹ کا کوئی کردار نہیں تھاافسوس کی بات ہے کہ آپ اچھی چیز کرنے کی کوشش کریں تو پھر بھی تنقید ہو جاتی ہے ہر کسی کو خوش نہیں رکھا جا سکتا۔ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کا اپنا ایک موقف ہے میں ان کے موقف کی عزت کرتا ہوں سلمان بٹ میرا فیصلہ تھا اور وہ میرے فیصلے کی بھی عزت کرتے ہیں۔میں صاف گو ہوں لیکن مجھ پر پی سی بی کی جانب سےسلمان بٹ کو ہٹانے کا کوئی دباو نہیں تھا سلمان بٹ سے میری دوستی ہے میں نہیں چاہتا کہ ان کی وجہ سے لوگ میرے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کریں میں نے سلمان بٹ سے بات کی اور وہ میرے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں میں نے انہیں کنسلٹنٹ بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے پی سی بی گندہ ہوہرشخص اپنی سوچ اور سمجھ کے مطابق بات کررہا ہے۔ کچھ چیزوں کی وضاحت دینا ضروری ہے، سلمان بٹ کے نام پر بہت بات ہورہی ہے وہ رائے دینے کی حد تک ہیں سلمان بٹ پی سی بی کے کسی پینل پر نہیں ہیں۔میں نے اپنی ذمہ داری سمجھ کر چیف سلیکٹر کا عہدہ لیا۔میں اسی وقت استعفی دوں گا جب پاکستان ٹیم کی کارکردگی خراب ہوگی۔واضع رہے کہ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کو قومی سلیکشن کمیٹی کا کنسلٹنٹ مقرر کرنے کے ایک دن بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے شدید تنقید کے بعد یوٹرن لے لیا۔یاد رہے کہ سلمان بٹ سنہ 2010میں ا سپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار رہے تھے۔ انھیں اپنے دو ساتھی کرکٹرز محمد آصف اور محمد عامر کے ساتھ نہ صرف آئی سی سی کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا بلکہ لندن کی عدالت نے انھیں قید کی سزا بھی سنائی تھی اور وہ ڈھائی سال جیل میں رہے تھے۔ جبکہ اس کیس میں وہاب ریاض وہ چوتھے کرکٹر تھے جن سے ا سکاٹ لینڈ یارڈ نے پوچھ گچھ کی تھی مگر پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تھا۔جمعے کو پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق سلمان بٹ، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم جب ’سلیکشن ڈیوٹی پر نہیں ہوں گے تو اس دوران انھیں اضافی کام دیے جائیں گے، جیسے ا سکلز کیمپ کا قیام۔کنسلٹنٹ کا کام چیف سلیکٹر (وہاب ریاض) کو تجاویز دینا، فیڈ بیک لینا اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹیلنٹ کی نشاندہی کرنا ہے۔پریس کانفرنس میں وہاب ریاض نے کہا کہ دنیا بھر میں یہ روایت ہے کہ جب کوئی شخص سزاپوری کرلے تو اسے نارمل زندگی گذارنے کا موقع دیا جائے۔بھارت میں محمد اظہر الدین اور اجے جڈیجا سزا پوری کرنے کے بعد اب کرکٹ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کنسلٹنٹ اس لئے بنائے ہیں تاکہ وہ ضرورت پڑنے پر رائے دے سکیں۔سلمان بٹ کو کنسلٹنٹ بنانے پر بعض میڈیا ہاوسسز کی وجہ سے منفی پروپیگنڈا کیا گیا۔سلمان بٹ میرا دوست ہے مجھے علم ہے کہ وہ کرکٹ کو بہت اچھے طریقےسے سمجھتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید