کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد پاکستان آنیوالے افغان مہاجرین یو این ایچ سی آر کے ساتھ باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں، ان میں جو بااثر افغان کمانڈرز تھے ان میں کئی ارب پتی ہیں اور ان کی پاکستان میں جائیدادیں بھی ہیں، اسلام آباد میں عمران خان کے بعد سب سے عالیشان مقام پر واقع گھر ایک افغان کمانڈر کا ہے، پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین میں طالبان، ان کے ہمدرد اور اہل خانہ بھی شامل ہیں، طالبان کے خوف سے آنیوالے افغانیوں کے پاس مہاجرین کے کمپیوٹرائزڈ کارڈز نہیں ہیں، ان لوگوں کو پاکستان آنے کیلئے مختصر مدت کے ویزے ملے تھے جن کی میعاد ختم ہوگئی ہے۔ پشاور کے شہریوں کا کہنا تھا کہ غیرقانونی مقیم لوگوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی پاکستان کیلئے اچھی ہے، پاکستان میں غیرقانونی رہائش پذیر افغانوں کی واپسی کا فیصلہ ظالمانہ نہیں ہے، کسی بھی ملک میں دستاویزات کے بغیر رہائش کی اجازت نہیں ہوتی۔ افغان مہاجر کا کہنا تھا کہ پشاور میں وطن کارڈ رکھنے والے افغانوں کو تنگ نہیں کیا جارہا، پشاور میں مقیم غیرملکیوں کا کہنا ہے انہوں نے پاکستان میں کئی دہائیاں گزاریں، یہاں تعلیم حاصل کی اور کاروبار بھی کیا، اس دوران پاکستانیوں نے انہیں بہت محبت سے نوازا، پشاور میں کاروبار کرنے والے افغان شہری کہتے ہیں کہ وطن واپس لوٹنے والوں کی واپسی سے مختلف جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کرائے کے گھروں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ چمن بارڈر سے افغانستان جانے والے مہاجرین سے گفتگو کی گئی، ایک افغان مہاجر کا کہنا تھا کہ میں نے آج تک چمن بارڈر نہیں دیکھا افغانستان تو دور کی بات ہے، دیگر افغان مہاجرین کا کہنا تھا کہ چمن بارڈر پر بہت مشکلات ہیں فیملی آگے چلی گئی ہے یہ ہماری گاڑی نہیں چھوڑ رہے، کراچی میں پولیس والے ہمیں پکڑ کر تھانے میں بند کرتے ہیں دس پندرہ ہزار روپے لے کر چھوڑتے ہیں، میں کراچی میں پیدا ہوا ہوں وہاں تندور کا کام کرتا ہوں، میرے پاس رجسٹرڈ کارڈ ہے لیاری میں رہتا تھا چار پانچ دفعہ اٹھایا ہر دفعہ پانچ دس ہزار لے کر چھوڑا۔ چمن بارڈر پر موجود پاکستانی شہریوں کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو نکالنے کا فیصلہ کرلیا ٹھیک ہے لیکن یہ وقت نہیں تھا، پاکستان اور افغانستان دونوں جگہ سردی ہے وہاں حالات بھی سازگار نہیں ہیں، افغان مہاجرین کے انخلاء سے ہماری معیشت پر کاری ضرب لگی ہے۔