اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کو لیز شدہ 3413 ایکڑ اراضی کی ادائیگی کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ زمینداروں کو پریشانی میں تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا تھا،عدالت نے کہا اگر حکومت یا محکمہ دفاع کے پاس فنڈز نہیں تھے تو قبضہ لینے سے پہلے زمین مالکان کو بتانا چاہیے تھا۔ سپریم کورٹ نے زمینداروں کو معاوضے کی ادائیگی سے بچنے کیلئے 50 سال قبضے کے بعد 3413ایکڑ اراضی واپس کرنے کے کیس میں وزارت دفاع کی درخواست خارج کر دی۔جسٹس شاہد وحید کے تحریر کردہ 11صفحات پر مشتمل فیصلے میں وزارت دفاع کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ حقائق کی بنیاد پر قانون اپیل کنندہ کی بے حسی کو معاف نہیں کر سکتا اور اراضی سے دستبرداری کی منظوری نہیں دے سکتا، سیکشن 48کے تحت کسی بھی صورت میں 7اکتوبر 2019 کے نوٹیفکیشن کو درست نہیں کہا جا سکتا بلکہ اسے اپیل کنندہ کی جانب سے زمینداروں کو دھوکہ دینے کی ایک چال سمجھا جائیگا۔ جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اراضی سے دستبرداری مسترد کر دی، متنازع زمین ضلع نوشہرہ کے مختلف موضع جات میں واقع ہے اور اس کی پیمائش 3413کنال 11 مرلہ ہے۔