اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ نے ایئرپورٹس پر ججز اور ان کی بیگمات کی جسمانی تلاشی سے متعلق خط پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے خاندان نے ترکیہ روانگی کے موقع پر ایئرپورٹ پر کوئی استثنیٰ مانگانہ دیا گیا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سیرینا عیسیٰ پاکستان سے ترکیہ روانگی کے وقت ائیر پورٹ پر خود اے ایس ایف کے مخصوص کمرے کے اندر گئی تھیں ، جہاں ایک خاتون افسر نے ان کی تلاشی لی تھی جبکہ چیف جسٹس نے اسلام آباد ایئرپورٹ میں وی آئی پی لاؤنج کو استعمال کرنے اورجہاز تک جانے کیلئے لگژری لیموزین کار کی پیشکش ٹھکرا دی تھی ، سپریم کورٹ کے ترجمان شاہد کمبوئیو کی جانب سے سوموار کے روزسیکرٹری ایوی ایشن سیف انجم، اور ڈائریکٹر جنرل ائیرپورٹ سیکورٹی فورس ،میجر جنرل عدنان آصف جاہ شادکے نام لکھے گئے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ آپ کے مکتوب مورخہ 12 اکتوبر 2023 جو موسم سرما کی چھٹیوں میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے پاکستان سے ترکی جانے کے فورا بعد حیرت انگیز طور پر میڈیا تک پہنچ گیا ،سے متعلق پوری سچائی آشکارہ کرنے کی خاطر براہ کرم سپریم کورٹ کی رجسٹرار کا مورخہ 21 ستمبر 2023 کامکتوب بھی ظاہر کیجئے تاکہ غلط فہمی کا ازالہ ہو سکے،مکتوب کے مطابق جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے قواعدضوابط سپریم کورٹ نے نہیں تشکیل دئیے ہیں ، نہ ہی استثنیٰ کا مطالبہ کیا تھا، رجسٹرار نے اپنے مکتوب میں صرف ایک تضاد کی نشاندہی کی تھی کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کے اہل خانہ کو تو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ حاصل تھا لیکن موجودہ ججوں کے اہل خانہ کوایسا کوئی استثنیٰ حاصل نہیں تھا، آپ کے مکتوب میں یہ تضاد ختم کرتے ہوئے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی ، نہ تو اے ایس ایف اور نہ ہی حکومت پاکستان کو حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کی فکر ہے ،ترجمان نے مزیدلکھا ہے کہ حقائق یہ ہیں ،اول دلچسپ بات یہ ہے کہ جو مکتوب 66 دن قبل لکھا گیا تھا حسن اتفاق سے اب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے پاکستان سے جانے کے فوراً بعد منظر عام پرلایا گیا، دوئم اہل خانہ کیلئے جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈ ابھی تک موصول ہی نہیں ہوئے ، سوئم پاکستان سے 16 دسمبر 2023 کو روانگی کے وقت چیف جسٹس کی اہلیہ سرینا عیسیٰ خود اے ایس ایف کے مخصوص کمرے کے اندر گئیں، جہاں ایک خاتون افسر نے ان کی تلاشی لی تھی،ترجمان کے مطابق ایئرپورٹ پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے اس بات کی تصدیق بھی کی جا سکتی ہے جبکہ چیف جسٹس کے خاندان کی جانب سے کوئی استثنیٰ نہ تو مانگاگیا اور نہ ہی دیا گیا ، چہارم جسٹس عیسیٰ کو اسلام آباد ایئرپورٹ میں وی ائی پی لاؤنج کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا، پنجم جسٹس عیسی ٰنے لگژری لیموزین کار کے استعمال سے بھی انکار کیا ،جو وی ائی پی افراد کو عین جہاز تک پہنچاتی ہے۔