پشاور(نیوز رپورٹر)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں عدلیہ کو ملک کا دوسرا کرپٹ ترین ادارہ قرار دینے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے رپورٹ اور ثبوت مانگ لئے جبکہ چیف جسٹس نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے بورڈ ممبر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ میں عدلیہ کو کرپٹ ادارہ قرار دیا گیا ہے آپ بتا سکتے ہیں کہ کرپشن کہاں ہو رہی ہے ہمیں ثبوت دیں کہ کرپشن کہاں ہوتی ہے, ججز ہوں, یا عدلیہ کے دیگر افسران ان خلاف کارروائی کریں گے.
ممبر ٹرانسرنسی انٹرنیشنل بورڈ نے کہا کہ رپورٹ عوامی رائے کے تناظر میں تیار کی جاتی ہیں اور اسکا جائزہ لیا جاتا ہے ادارہ خود سے کوئی تیار نہیں کرتا ،۔جمعہ کے روز فاضل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ممبر بورڈ حشمت حبیب ملک پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں عدلیہ کو کرپٹ ادارہ قرار دیا گیااگر اس بارے میں آپ کے ادارے کے پاس ثبوت نہیں ہیں تو پھر آپ رپورٹ واپس لیں۔