• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI کو سپریم کے بعد لاہور ہائیکورٹ سے بھی ریلیف ملا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کہ تحریک انصاف کے پہلے مشکلات کا الزام پھر تقریباً تمام حلقوں سے کاغذات نامزدگی کے دعوے پر آپ کی رائے کیا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ تحریک انصاف سپریم کورٹ کے بعد لاہو رہائی کورٹ سے بھی ریلیف ملا،کسی سے کاغذات نامزدگی چھیننا اور جمع نہ ہونے دینا غیر جمہوری عمل ہے عدالتوں نے جو بھی فیصلہ کیا بالکل ٹھیک کیا ہے۔

تجزیہ کارمحمل سرفرازنے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اس طرح کے واقعات بالکل ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کے تحفظات کو حل کریں توسپریم کورٹ کے حکم نامے کی وجہ سے الیکشن کمیشن پر دباؤ ہوا۔آر اوز پر بھی دباؤ بڑھا اور کاغذات نامزدگی وصول کئے گئے۔

 سپریم کورٹ کے بعد لاہو رہائی کورٹ سے بھی ریلیف ملا۔موجودہ عدالتی نظام الیکشن انجینئرنگ میں شامل نہیں ہونا چاہتے اس لئے یہ فیصلے صادر کررہے ہیں ۔کسی سے کاغذات نامزدگی چھیننا اور جمع نہ ہونے دینا غیر جمہوری عمل ہے عدالتوں نے جو بھی فیصلہ کیا بالکل ٹھیک کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے لئے اسکروٹنی کا عمل اور بلے کا نشان بہت اہم ہے اگر بلے کا نشان نہیں ملتا تو ان کے لئے بہت مشکلات آئیں گی۔ تحریک انصاف نے سوشل میڈیا کا بہت اچھے طریقے سے استعمال کیاجس کی وجہ سے عدالتوں پر بھی پریشر بنا اور ان کے حق میں فیصلہ ہوا۔ 

تجزیہ کارفخر درانی نےکہا کہ حقیقت سے زیادہ اس میں پروپیگنڈے کا عنصر زیادہ تھا۔ چند ایک واقعات ہوئے ہوں گے جس میں کاغذات نامزدگی چھیننے کے حوالے سے پولیس نے کوئی کارروائی کی ہو۔2434 کے قریب پی ٹی آئی امیدوارو ں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ ہر حلقے سے دو یا تین سے زائد امیدواروں نے کورنگ امیدوار کے طو رپر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ میں کہیں پڑھ رہا تھا کہ کاغذات نامزدگی کا مرحلہ مکمل نہیں ہوا کاغذات چھیننے کا مرحلہ مکمل ہوا ہے۔کیایہ پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ ہے اگر ایسا ہے تو انہوں نے کمال محنت کی۔پہلے الیکشن کمیشن میں درخواستیں دیں پھر ہائی کورٹ پہنچے پھر سپریم کورٹ جا پہنچے تاکہ خود کو مظلوم ثابت کرسکیں۔کہیں امیدوار گرفتار،تو کہیں تجویز کنندہ گرفتار،کہیں تائید کنندہ گرفتار،تو کہیں آر او دفتر کو تالہ۔ کاغذات نامزدگی کہیں مل نہیں رہے اور کہیں جمع نہیں ہورہے اور کہیں بینک فیس بھی وصول نہیں کررہا۔

سپریم کورٹ نے خود کہا کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈنہ ملنے کا الزام درست ہےاگر یہ پرو پیگنڈہ تھااور تحریک انصاف والے خود کو مظلوم بنانے کے چکر میں تھے تو الیکشن کمیشن، تمام آئی جیز کو خط کیوں تحریر کئے۔

 تجزیہ کارسہیل وڑائچ نے کہا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ پہلے روکنے کی کوشش کی گئی پھر سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعداور میڈیا کی رپورٹنگ کے بعد آخر ی دن اتنی رکاوٹ پیش نہیں آئی۔زائد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی وجہ یہ ہے کہ اسکروٹنی میں پی ٹی آئی کے بندے نکال نہ دیئے جائیں۔اس سے پیچیدگی بھی پیدا ہوسکتی ہے جتنے لوگوں نے جمع کرادیئے ہیں ان میں سے کئی آزاد بھی کھڑے ہوجائیں گے۔

اہم خبریں سے مزید