کراچی (عبدالماجدبھٹی) محمد نواز کو پاکستان ٹیسٹ ٹیم میں اس لئے جگہ مل گئی کہ کسی اور اسپنر کے پاس آسٹریلیا کا ویزہ نہیں تھا۔ ماہرین حیران ہیں کہ لیفٹ آرم اسپنر محمد نواز کو واجبی ٹیسٹ ریکارڈ کے باوجود آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے پاکستان ٹیم میں کیوں جگہ دی گئی۔ محمد نواز کی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں خراب کارکردگی کے باوجود انہیں ٹیسٹ ٹیم میں جگہ مل گئی جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ کے کئی ٹاپ پرفارمرز کو نظر انداز کیا گیا۔ اسے پلاننگ کا فقدان کہیں یا بدانتظامی۔ دراصل محمد نواز ابرار احمد ، نعمان علی اور ساجد خان کے بعد نواز واحد اسپنر تھے جن کا نیوزی لینڈکا ویزہ لگا ہوا تھا اس لئے ان کے نام پر قرعہ فال نکلا اور انہیں آخری دو ٹیسٹ کے لئے پاکستان ٹیم میں جگہ مل گئی۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے لئے جن کھلاڑیوں کے ویزے حاصل کئے گئے تھے ان میں اسپنرز نعمان علی اپنڈکس کی وجہ سے سیریز سے آؤٹ ہوگئے جبکہ ابرار احمد ابتدائی دو ٹیسٹ سے ان فٹ ہونے کی وجہ سے آؤٹ ہیں۔ ساجد خان کو ابرار احمد کے ان فٹ ہونے کی وجہ سے آسٹریلیا طلب کیا گیا تھا۔جب نعمان علی ان فٹ ہوئے تو محمد نواز نے نام لاٹری اس لئے نکلی کیوں کہ انہی کے پاس آسٹریلیا کا ویزہ تھا کرسمس اور نیو ایئر کی وجہ سے آسٹریلوی ہائی کمیشن سے فوری طور پر ویزہ حاصل کرنا مشکل تھا۔29 سالہ محمد نواز نے پاکستان کی جانب سے چھ ٹیسٹ کھیلے ہیں جس میں انہوں نے144 رنز بنائے ہیں اور 16 وکٹ حاصل کئے ہیں۔ملتان میں گذشتہ سال دسمبر میں انہوں نے آخری ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں12 اوورز میں46 رنز دیئے تھے۔ دوسری اننگز میں دس اوورز میں42 رنز کے عوض ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا تھا جبکہ بیٹنگ میں وہ ایک اور 45 رنز بناسکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے پاس مزید کچھ کھلاڑیوں کو آسٹریلیا بھیجنے کی درخواست زیر التواء ہے۔میلبرن ٹیسٹ میں کپتان شان مسعود محمد وسیم جونیئر کو کھلانے کے حق میں تھے لیکن ان کی رائے کو نظر انداز کردیا گیا۔