کراچی/لاہور(اسٹاف رپورٹر/ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے صدرمیاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترازو کو ایک لاڈلے کی جانب جھکایا جا رہا ہے ‘پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف ہے‘ ایک صوبے کی ہائی کورٹ کس طرح پاکستان بھر کے معاملے پر فیصلہ دے سکتی ہے؟ انصاف کا تقاضا تھا کہ جج صاحب بینچ سے الگ ہوجاتے‘ ایسے فیصلے جن سے طرفداری کی بو آتی ہو افسوس ناک ہیں۔جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتی نہیں ہو رہی بلکہ انہیں مزید ابھارا جا رہا ہے اور مسلط کرنے کی سازش کی جا رہی ہے‘دو صوبوں میں بدامنی کے باوجودزبردستی انتخابات کرائے جارہے ہیں‘ نتائج کون تسلیم کریگا‘ اگر ان انتخابات میں ہماراایک بھی کارکن زخمی یا شہید ہوا تو اس کی ذمہ داری چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر پر عائد ہوگی‘ادھر مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدرمریم نواز شریف نے کہاکہ متنازع جج کا خلاف قانون فیصلہ لاڈلے پن کا تازہ شاہکار ہے‘فیصلہ الیکشن نہیں سلیکشن کی جیت ہے جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ انتخابی نشان کی بیساکھیوں سےلولی لنگڑی پارٹی کودوبارہ کھڑانہیں کیاجاسکتا ‘ قوم کویکطرفہ اورعجلت میں ہونےوالےفیصلوں پرسخت تشویش ہے‘لاہورہائی کورٹ پراعتراض کرنیوالےاب من پسندفیصلوں پر کیوں خاموش ہیں ؟ملکی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والے رعایت کےمستحق نہیں ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں لیگی کارکنوںسے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھاکہ خیبر پختونخواہ میں ایسے امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں جن کی جج صاحب کے ساتھ رشتے داری ہے ،انصاف کا تقاضہ تھا کہ ایسے جج کی تعیناتی ہوتی جن کی کسی سے رشتے داری نہ ہوتی ‘ ایک ہائی کورٹ پورے پاکستان سے متعلق کس طرح فیصلہ دے سکتی ہے‘ذی شعور عوام یقیناً اس کا جواب چاہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان دیوالیہ ہوجاتاتو میری قبر پر بھی لوگ کتبے لگاتے‘ انہوں نے کہاکہ لاڈلہ وہ ہے جس کو عدالتوں میں گڈلک کہا جاتا ہے‘ اس وقت جس طرح فیصلے دئیے جارہے ہیں وہ لمحہ فکریہ ہے ہمیں یکسوئی کے ساتھ انصاف کے بول بالا کرنے کی بات کرنی چاہیے۔دریں اثناءاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے فضل الرحمن نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے میں جے یو آئی رکاوٹ ہے‘مسئلہ فلسطین کا دوریاستی حل تسلیم نہیں کریں گے‘ انوارالحق کاکڑ کی بات اسرائیل کو تسلیم کرنیکی دلیل نہیں بن سکتی‘نگراں وزیراعظم کو سیاست کی ابجد کا بھی علم نہیں‘ملک میں عدالتی مارشل لاء کا ماحول بنا دیا گیا ہے‘ ہم بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں‘ملک میں امن و امان کی صورتحال اچھی نہیں ہے‘ ٹھنڈ اور بدامنی کی وجہ سے ووٹر نہیں نکل سکیں گے‘ انہوںنے کہاکہ افغان حکومت نے مجھے دورے کی دعوت دی ہے اور میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے کی کوشش کروں گا۔فضل الرحمان نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر شیڈول جاری کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کیسے آزاد ہوا؟، الیکشن کا ماحول مانگنا میرا حق ہے۔پشاور ہائی کورٹ کی حدود صرف صوبہ ہے ایک صوبے کی ہائی کورٹ پورے ملک کا فیصلہ کیسے کرسکتی ہے‘ انہوں نے کہاکہ یہ جج صاحبان بلاواسطہ طور پر پی ٹی آئی کا حصہ نظر آ رہے ہیں۔ علاوہ ازیں مریم نوازنے پشاور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلے کو الیکشن کمیشن کے آئینی اختیار پرحملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لاڈلے نے پی ٹی آئی کو ریلیف دیا،جعلی اور فراڈ انٹرا پارٹی الیکشن کو حلال قرار دے دیاگیا ‘نہ ووٹرز، نہ ووٹرز لسٹیں، نہ الیکشن کمشنر، نہ الیکشن لڑنے کی اجازت لیکن سب حلال ؟،لیول پلئینگ فیلڈ مانگنے والے اپنی جماعت میں کسی کو لیول پلئینگ فیلڈ دینے کو تیار نہیں،2018 میں آر ٹی ایس بٹھانے کی تاریخ دہرائی گئی ہے ،قوم کا مینڈیٹ چوری کرنے والے نے اپنی جماعت کا مینڈیٹ بھی چوری کر لیا۔