اسلام آباد(ایجنسیاں)سپریم کورٹ میں انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملہ پر پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئےکہ 2013ءکے انتخابات میں بھی الزامات عائد کئے تھےلیکن کوئی بھی الزام ٹھوس نہ نکلا‘جس کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے وہ اپیل کرے گا، بات ختم۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے بدھ کو یہاں کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل دیئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اپنی درخواست میں کوئی بھی ایک مخصوص الزام نہیں لگایا۔ آپ نے لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن صاف و شفاف الیکشن کا پابند ہے، ہم کہتے ہیں ہاں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے 2013ء کے انتخابات میں بھی الزامات عائد کئے تھے۔ تب بھی عدالت نے وقت ضائع کیا لیکن کوئی بھی الزام ٹھوس نہ نکلا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بھی اپنی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا 22 دسمبر سے سخت کوئی اور آرڈر نہیں ہو سکتا۔چیف جسٹس نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ الیکشن کمیشن نے کوئی توہین کی ہے تو ثبوت دکھائیں ۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں سی ڈی لایا ہوں اس میں سارے ثبوت ہیں، ہمارے رہنماؤں کو کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرانے دیے گئے ۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہاں سیاسی تقریر نہ کریں‘آپ کہہ رہے آئی جی اور چیف سیکرٹری نے کارروائی کی‘آئی جی اور چیف سیکرٹری نے نہیں، شفاف انتخابات الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں‘الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے کون سے حکم کی توہین کی ہے؟مجھے سمجھ نہیں آرہی ہم یہ توہین عدالت کی درخواست سن کیوں رہے ہیں‘وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ شفاف انتخابات کرائے۔