اسلام آباد(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہےکہ خالد لانگو جیسے لوگ بلوچستان کھاگئے، ایسے لوگوں کو انتخابات سے دور رکھنا چاہئے، خالد لانگوں کا معاملہ کرپشن کا کلاسک کیس ہے، ان کے گھر سے سوا دو ارب روپے برآمد ہوئے،سپریم کورٹ نے سابق مشیر برائے وزیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کی جانب سے عام انتخابات 2024میں حصہ لینے کے لئے بدعنوانی کے مقدمہ میں سزا ئے قید معطل کرنے کے حوالے سے دائر کی گئی درخواست واپس لئے جانے کی بناء پر خارج کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کی سزا معطل ہونے پر جرم ختم نہیں ہوجاتا ہے، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ خالد لانگو کا معاملہ کرپشن کا کلاسک کیس ہے، بلوچستان کے عوام کے اربوں کے روپے لوٹے گئے، لوٹی گئی رقم واٹر ٹینک سے برآمد ہوئی لیکن احتساب عدالت نے ملزم کو کم ترین 26ماہ قید کی سزا دی ہے، یہ شاید نیب میں کم ترین سزا کا کیس ہو، نیب ادھر ادھر کے کیس بناتا ہے لیکن جو کرپشن اصل میں ہوتی ہے وہ نظر نہیں آتی ہے، جسٹس مقبول باقر نے اپنے فیصلے میں درست لکھا تھا کہ نیب مذموم مقاصد حاصل کرنے کا آلہ ہے، نیب کرپشن کا سہولت کار بنا ہوا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو خالد لانگو کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار نے الیکشن میں حصہ لینے کے لئے سزا معطل کرنے کی درخواست دائر کی ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صوبہ بلوچستان سے ایسے لوگوں کو انتخابات لڑنے سے دور رکھنا چاہئے، کیا بلوچستان کے پیسے مزید چوری کرنے کیلئے الیکشن لڑنا ہے، جب تک سزا کا فیصلہ معطل نہ ہو اس وقت تک امیدوار الیکشن نہیں لڑ سکتا ہے۔