اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ آف پاکستان میں الیکشن التوا کی قرارداد کی منظوری کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، قرارداد کو آئین خلاف ورزی ہے، چیئرمین سینیٹ اور جن ممبران نے قرارداد پاس کیا ان کیخلاف آرٹیکل 6(غداری) کی کارروائی کی جائے، دوسری جانب جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نئی قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جس میں کہاگیا ہے کہ الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد جو سینیٹ میں منظور کی گئی وہ دستور کیخلاف ہے،سینیٹ کو آئین کیخلاف کسی اقدام کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ انتخابات کا انعقاد وقت پر کرائے، دریں اثناء انتخابات ملتوی کرنے کی سینیٹ سے منظور قرارداد الیکشن کمیشن آف پاکستان کو موصول ہوگئی ہے،الیکشن کمیشن نے سینیٹ قرار داد پر مشاورتی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں انتخابات ملتوی کرانےکی قرارداد منظور کرنے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ اشتیاق احمد راجہ نے آئینی درخواست میں کہا ہے کہ انتخابات ملتوی کروانے کیلئے قرار داد منظور کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتاہے، عدالت عظمیٰ سے استدعا ہےکہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ جن ممبران نے قرارداد پاس کرنے میں کردار ادا کیا ان کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ اشتیاق احمد راجہ نے استدعا کی ہےکہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا جائے۔ دوسری جانب عام انتخابات مقررہ وقت پر کرانے کیلئے سینیٹ میں قرار داد جمع کرا دی گئی۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جمع کرائی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کا انعقاد آئینی تقاضا ہے، مقررہ وقت پر الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے اور 8 فروری کو الیکشن کی تاریخ مقرر کی جا چکی ہے، موسم کی صورتحال اور امن و امان کو بنیاد بنا کر الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد جو سینیٹ میں منظور کی گئی وہ غیر جمہوری اور دستور کیخلاف ہے، سینیٹ کو آئین کے خلاف کسی اقدام کا اختیار نہیں ہے۔