اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے کسی بھی شہری کو لاپتہ نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی طلب کر لی ،بلوچ مظاہرین کے پرامن احتجاج پر پولیس کو نارروا سلوک سے روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے ، لاپتہ افراد کیس کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہہ جاری کر دیا گیاجسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قلمبند کیا ہے،مزید سماعت عدالت کی طلب کردہ دستاویزات جمع کرانے کے بعد ہو گی ،اعتزاز احسن کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے عائد اعتراضات ختم ،حکمنامہ میں کہا گیا اعتزاز احسن کی درخواست پر عدالت صرف لاپتہ افراد تک محدود رہے گی، سیاسی وابستگی رکھنے اور واپس آ جانے والوں کے معاملے کو عدالت نہیں دیکھے گی،عدالت نے لاپتہ افراد کمیشن کو 10 روز میں اپنے کوائف سے متعلق تفصیلات اٹارنی جنرل کو جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جبکہ اٹارنی جنرل کو لاپتہ افراد کمیشن سے رپورٹ آ جانے کے بعد حتمی رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے ،حکم نام کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں چار رکنی لاپتہ افراد کمیشن 2011 سے قائم ہے، آمنہ مسعود جنجوعہ اور دیگر فریقین نے لاپتہ افراد کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیاہے، رجسٹرار کمیشن خالد نسیم نے بتایاہے کہ کمیشن کی کوششوں سے بہت سے لاپتہ افراد بازیاب ہوئے،جبکہ فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے بتایاہے کہ کمیشن کے کئی پروڈکشن آرڈرز نظر انداز کیے گئے ہیں، عدالت فیصل صدیقی کو عدالت لاپتہ افراد کیس میں امائیکس کیورائے (عدالت کا دوست) مقرر کرتی ہے، حکمنامہ میں عدالت نے لکھا ہے کہ عدالت پر امن مظاہرین پر کسی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتی ہے ،عدالت کے نوٹس میں لایا گیاہے کہ عدالتی چھٹیوں میں پرامن مظاہرین پر تشدد کیا گیا ہے ،حکمنامہ میں سینیٹ سے لاپتہ افراد بل گم ہونے کا بھی ذکر کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ الزام ہے کہ ایک وفاقی وزیر کی کوششوں کو اسی پارٹی کے ووٹوں سے منتخب سینیٹ چیئرمین نے ناکام بنایا ہے ، یہ بہت سنگین الزام ہے جو صادق سنجرانی پر لگایا گیا ہے، صادق سنجرانی کو اس کیس میں درخواست گزار نے فریق نہیں بنایاہے جب تک درخواست گزار انہیں فریق نہیں بناتاان الزامات کی سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔