• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کا سیاست میں رولز کوسٹر سفر عدالت عظمیٰ کا کلیدی فیصلہ فوری قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی زینت بن گیا

لاہور (صابر شاہ ) پاکستان کی سیاست میں تین بار کےلیے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا رولز کوسٹرسفر رہا ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان پر عائد تا حیات پابندی ختم کردی ۔ اس سہولت سے استفادہ کرنےوالوںمیں عمران خان کے سابق معتمد اور استحکام پاکستان پاکستان کے جہا نگیر ترین سمیت دیگر سیا ستدان بھی شامل ہیں ۔ ان سب کو آئندہ 8فروری کو مجوزی عام انتخابات میں شرکت کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ عدالت عظمیٰ کا یہ کلیدی فیصلہ فوری قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی زینت بن گیا ۔نواز شریف اب چو تھی بار وزارت عظمیٰ کےلیے اپنی قسمت آزما نا چاہتے ہیں ۔انہوں نے اپنے سیا سی کیریئرمیں جیل کاٹی ، جلاوطنی اختیار کی اور اقتدار میں بھی آئے لیکن گزشتہ تین ادوار میں اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکے ۔ 1990سے 1999ء کے درمیان نواز شریف دو بار پاکستان کے و زیراعظم منتخب ہوئے تا ہم 12اکتوبر 1999ء کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف نے ان کو حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔ ان پر طیارہ اغوا کرنے دہشت گردی اور قتل کی بازش کے الزام میں مقدمہ چلا 6اپریل 2000ء کو انہیں مجرم قراردے کر سزائے عمر قید سنادی گئی ۔ جولائی 2000ء میں نواز شریف کو کر پشن کا مرتکب قرار دے کر مزید 14سال قید کی سزا سنادی گئی ۔ دسمبر 2000ء میں نواز شریف کو اثاثے چھپانے اور ٹیکس چوری کا بھی مرتکب قرار دیا گیا ۔ انہیں2002ء میں سعودی شاہی شخصیات سے ایک معاہدے کے تحت رہا کرکے 2007ء میں سعودی عرب بھیج دیا گیا ۔اسی سال سپریم کورٹ نے ان پر عائد جلاوطنی ختم کردی ۔نواز شریف نے وطن واپسی کی کوشش کی لیکن انہیں اپنی آمد کے چند گھنٹوں بعد ہی ملک سے بے دخل کردیا گیا۔ بالآخر وہ25نومبر 2007ء کو پاکستان واپس آگئے 10دسمبر 2000ء سے25نومبر 2007ء تک 2540دن نواز شریف نے چلا وطنی میں گزرے۔ لیکن وہ 2008ء میں مجوزہ اور فروری 2009ء میں ہونے والے عام انتخا بات میں شرکت نہیں کر سکے ۔ عدالت نے مجر مانہ مقدمات میں عدالتوں سے سزاؤں کی وجہ سے انتخابات میں شرکت سے نا اہل قرار دیا تھا ۔اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے انہیں نظر بند کرنے کی کوشش کی ۔ لیکن مشغل ہجوم کے ان کی رہائش گاہ پر جمع ہوجانے کے باعث پنجاب پولیس حیران کن طور پر انہیں نظر بند کئے بغیر وہاں سے چلی گی ۔ اس وقت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی جبری معزولی پر ان کی بحالی کےلیے وکلا کی پر زور تحریک جاری تھی ۔ اس وقت نواز شریف نے چیف جسٹس سمیت دیگر معزول جج صاحبات کی بحالی کےلیے لانگ مارچ کی قیادت کی ۔ ۔26مئی 2009ء کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو عام انتخابات میں شرکت کا اہل قرار دیا ۔جولائی 2009ء میں انہیں طیارہ ہائی جیکنگ کیس سے بری کردیا گیا ۔اپریل 2010ء میں اٹھارہویں آئینی تر میم کے تحت دوبارہ وزیراعظم کی حدختم کردی ۔ جون 2013ء میں وہ تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے نومبر 2016ء میں پا ناما پیپر ز اسکینڈل سامنے آیا ۔28جولائی 2017ء کو انہیں اپنے کاغذات نامزدگی میں دبئی کی کمپنی میں اپنی ملازمت ظاہر نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے وزارت عظمیٰ سے ہٹادیا ۔۔جولائی 2018ء میں احتساب عدالت ایون فیلڈ کر پشن ریفرنس میں نواز شریف کو غیر حاضری میں10سال قیدکی سزاد ی ۔نیب سے عدم تعاون پر ایک سال کی سزا سنائی گئی ۔ ان کی سیاسی جانشین مریم نواز کو7سال قید کی سزا دی گئی ۔ انہیں10سال کےلیے سیاست سے نا اہل قرار دیا گیا ۔ انہیں کر پشن کے ایک اور مقدمے میں دسمبر2018ء میں7سال قید کی سزا سنائی گئی ۔اکتوبر2019ء میں انہیں خرابی صحت پر رہا کیا گیا ۔نو مبر 2019میں وہ بغرض علاج لندن چلے گئے۔دسمبر2020ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری ملزم قرار دیا ۔ اپریل 2022ء میں عمرا ن خان کی سبکدوشی کے بعد ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف پاکستان کے وزیراعظم بن گئے ۔ 21اکتوبر 2023ء کو نواز شریف 4سال لندن میں گزار کر پاکستان واپس آئے ۔ ایک عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی ۔ 12دسمبر 2023کو عدالت نے نواز شریف کی سزا ختم کردی ۔
اہم خبریں سے مزید