• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا فیصلہ کیا تو کمر کسنا پڑے گی، اسحاق ڈار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ ہمیں سادہ اکثریت سے زیادہ کامیابی ملے گی، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا فیصلہ کیا تو کمر کسنا پڑے گی سادہ اکثریت ملنے سے غیر ضروری دباؤ کا خدشہ ٹل جاتا ہے،سادہ اکثریت ملنے سے کام کرنا آسان ہوجاتا ہے، سادہ اکثریت ملنے کا یہ مطلب نہیں کہ دیگر جماعتیں جو ساتھ ہوں گی ان کو شیئر نہیں ملے گا، پی ٹی آئی کے نائب صدر شیر افضل مروت نے کہا کہ عارف علوی نے الیکشن کی تاریخ دینے کی آئینی ذمہ داری بھی نہیں نبھائی، عمران خان عارف علوی کی اس کارکردگی سے انتہائی مایوس ہیں، پی ٹی آئی اور عارف علوی کا ساتھ چلنا اب بہت مشکل ہے، پی ٹی آئی نے عارف علوی کے بیٹے کو ٹکٹ بھی نہیں دیا ہے،صدر عارف علوی کیخلاف ٹوئٹ عمران خان کے کہنے پر ہی کی تھی، صدر عارف علوی سے متعلق بیان سے بانی پی ٹی آئی نے منع نہیں کیا تھا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کا وقت قریب آنے کے ساتھ تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، انتخابی میدان میں عمران خان کی عدم موجودگی میں پارٹی کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، بلے کا انتخابی نشان چھن جانے کے بعد پارٹی قیادت اختلافات اور تنازعات کا شکار ہوگئی ہے،سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے پاس 2200امیدوار تھے سب کے انٹرویو کیے گئے، میرٹ پر امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے میں ایک ہفتے سے زیادہ لگا، عام انتخابا ت کیلئے 673امیدواروں کون لیگ کے ٹکٹ جاری کیے،قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے 208امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے، صوبائی اسمبلیوں کیلئے 463امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جتنے گمبھیر مسائل ہیں سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حالات 2013ء سے مختلف نہیں مگر مسائل کا حجم بڑھ چکا ہے، 2013ء کے الیکشن سے پہلے پاکستان میکرواکنامک عدم استحکام کا شکار ملک قرار دیا جاچکا تھا، ہم نے پاکستان کو نہ صرف 24ویں بڑی معیشت بنایا بلکہ تمام اشاریے بہتر کیے، عالمی اداروں نے اس وقت کہا کہ پاکستا ن2030ء میں دنیا کی بیس بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا،بانی پی ٹی آئی 24ویں معیشت کو دنیا کی 42ویں معیشت بنا کر چھوڑ گئے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسٹرکچرل ریفارمز کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے، 2013ء کی طرح معیشت کو صحیح ڈگر پر واپس لانا ہے، ہمارے پاس بنیادی اصلاحات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اصلاحات تکلیف دہ ہوتی ہیں لیکن اس کے بہتر نتائج طویل مدتی ہوتے ہیں، اس وقت ہم بالکل واضح ہیں کہ ہمیں حکومت میں آکر کیا کرنا ہے، ہماری پچھلی حکومت کا سولہ ماہ میں ایک ایجنڈا تھا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ہے، پاکستان کے اندر اور باہر سے کوششیں کی گئیں کہ ملک دیوالیہ ہو اور سری لنکا بن جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں ذمہ داری ملی تو واضح ہیں کیا کرنا ہے، آئی ایم ایف کا 21واں پروگرام نواز شریف کی وزارت عظمیٰ میں مکمل ہوا، معیشت اور نجکاری کے حوالے سے واضح ہیں، کچھ ممالک زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، آئی ٹی برآمدات بڑھانا ہماری ضرورت ہے، ہمارے منشور میں ہمارے معاشی اہداف کی جھلک ہوگی، اس وقت اہم ہدف مہنگائی کو نیچے لانا اور ترقی کو اوپر لانا ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے بنایا گیا ہے، ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کو مزید دیکھنے کی ضرورت ہے، منشور میں یہ لکھا ہوگا کہ ہم سالانہ کتنے اداروں کی نجکاری کریں گے، آئی ایم ایف ایک فنانشل ہیلتھ ڈاکٹرکے طور پر شناخت بناچکا ہے، آئی ایم ایف کی رپورٹ منفی ہو تو دیگر عالمی مالیاتی ادارے بھی ڈیل نہیں کرتے، اس دفعہ پاکستان کے دوست ممالک بھی آئی ایم ایف سے معاملات سیدھے کرنے کا مشورہ دیتے رہے، اگر آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا فیصلہ کیا تو کمر کسنا پڑے گی، فارن ایکسچینج اخراجات پر بہت سخت مانیٹرنگ کرنا پڑے گی۔
اہم خبریں سے مزید