کراچی (نیوز ڈیسک) خلیجی میڈیا نے سوال اُٹھایا ہے کہ کیا پاکستان ایران کے ʼناقابل قبول فضائی حملوں کا جواب دے گا؟ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جوابی حملہ ممکن ہے، لیکن پاکستان کسی وسیع تر تنازع میں جانے سے محتاط رہے گا، پاکستان اس کے بجائے ایران کے حریفوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔
مشرف زیدی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب غزہ پر اسرائیل کی جنگ علاقائی کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے، پاکستانی حدود میں ایران کا حملہ ایک پختہ ردعمل کا مستحق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا اب تک کا ردعمل بالکل وہی ہے جو ہونا چاہیے۔ ایرانی غیر ضروری ردعمل کو ہوا دینے کے درپے ہیں، اس وقت اصل خطرہ یہ ہے کہ پاکستان کے وسیع تر خطرات ایک تنازع میں پھنس جانے کا ہے جس میں یہ بنیادی کردار نہیں ہے اور اس سے مزید توجہ ہٹ جائے گی۔
دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں قائم نیو لائنز انسٹیٹیوٹ فار اسٹرٹیجی اینڈ پالیسی کے سینئر ڈائریکٹر کامران بخاری نے کہا کہ پاکستان اپنے حملوں کا جواب خود دے سکتا ہے حالانکہ اس کا مطلب پاکستان کے لیے ممکنہ طور پر طویل مدتی تنازع ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب میں افغانستان اور مشرق میں ہندوستان کے بعد، یہ تیسری سرحد پر تنازع کھول سکتا ہے، مجھے زیادہ یقین نہیں ہے کہ آیا اسلام آباد اس کے لیے تیار ہے۔