• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن کی لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں اپنے عملے کی مبینہ حراست کی تحقیقات

اسلام آباد (عمر چیمہ) الیکشن کمیشن آف پاکستان بہاولپور کے ریجنل الیکشن کمشنر اور ریٹرننگ افسران کو ہائی کورٹ کے احاطے میں مبینہ طور پر حراست میں لینے اور پی ٹی آئی کے 8 امیدواروں کو اُن کی پسند کے انتخابی نشانات دوبارہ الاٹ کرنے کے بعد ہی ان کی رہائی کا واقعہ پیش آنے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ یہ واقعہ بدھ کی رات دیر سے لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بنچ میں پیش آیا۔ بہاولپور ڈویژن کے ریجنل الیکشن کمشنر محمد شاہد نے فوری طور پر سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس واقعے کی اطلاع دی۔ قبل ازیں، بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان سے قومی اسمبلی کے 5 جبکہ صوبائی اسمبلی کے 3؍ امیدواروں کی جانب سے 8؍ متفرق درخواستیں دائر کی گئیں جن کی سماعت بہاولپور بینچ میںہوئی۔ سمیع اللہ چوہدری، رئیس محمد محبوب احمد، راجہ محمد سلیم، خلیل احمد اور محمد نبیل الرحمان قومی اسمبلی جبکہ محمد امیر حمزہ خان، محمد اصغر اور شفقت شاہین صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ سماعت کے دوران پہلے تو چیف الیکشن کمشنر کی حاضری کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم بعد میںوہاں کے علاقائی سطح کے سربراہ، رٹ پٹیشنز میں متعلقہ ریٹرننگ افسران اور ریجنل الیکشن کمشنر کو عدالت سے باہر نہ جانے کا کہا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے اقدامات سے سپریم کورٹ اور مسلح افواج کی بدنامی ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کو بتایا گیا کہ الیکشن کی جزوی سرگرمیوںاور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آج کل سبھی جانتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’پولیس والوں نے کمرہ عدالت میں زیر دستخطی کے ساتھ ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ الیکشن کمشنر بہاولپور کو حراست میں لے لیا۔‘‘ رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے توسط سے مزید بتایا گیا کہ ایک گھنٹے میں زبانی احکامات کی تعمیل نہ ہوئی تو متعلقہ ریٹرننگ افسران، ریجنل الیکشن کمشنر بہاولپور اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر بہاولپور کو جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
اہم خبریں سے مزید