کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران کی حکومت کو یہ قدم نہیں اٹھانا چاہیے تھا ، پاکستان کا غصہ بجا ہے،پاکستان نے اس خلاف ورزی کو بہت سنجیدہ لیا ہے کیوں کہ سفیروں کا بلانا بہت بڑا قدم ہوتا ہے،بدقسمتی سے ایران کو جو اپنے طرز عمل پر ندامت ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہے ، پاکستان کا ردِ عمل مناسب ہے کیوں کہ ایران نے بغیر کسی وارننگ کے اس طرح کا ایکشن لیا ہے.
خصوصی نشریات میں سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری ، ڈائریکٹر نیوز جیو رانا جواد،دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی اور سابق سفیر شفقت سعید نے اظہار خیال کیا۔
سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ افسوسناک واقعہ ہے ایران کی حکومت کو یہ قدم نہیں اٹھانا چاہیے تھا ۔
دہشت گردی کے مسائل ضرور ہیں لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ پاکستان کے اندر آپ کارروائی کریں یقیناً پاکستان کا غصہ بجا ہے لیکن بہت زیادہ بگاڑ نہیں آنا چاہیے معاملات کو تھوڑا سلجھاؤ کی طرف بھی جانا چاہیے۔ بہت سے باتیں جو ایران سے متعلق ہیں اُس پر ہم نے صبر کیا ہے مثال کے طو رانڈین جاسوس کلبھوشن بھی وہیں سے آیا تھا۔ طالبان کا کمانڈر ملا اختر منصوربھی وہیں سے بلوچستان آئے تھے۔
پاکستان نے یہ باتیں نہیں اٹھائیں سفارتی سطح پر باتیں ہوئیں ۔ پاکستان نے سخت ردِ عمل دیا ہے جو صحیح ہے لیکن تھوڑے بہت معاملات سلجھاؤ کی طرف بھی جانا چاہئے۔
ایران کو تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہیں ایسا تو نہیں ہے ان کے کسی کمانڈر نے خود فیصلہ کر لیا ہو۔سنجیدگی کیساتھ ریو کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ بات قطعاً مناسب نہیں کہ چار ہمسایوں میں سے تین کے ساتھ بارڈر پر مسائل ہوں۔
ڈائریکٹر نیوز جیو رانا جواد نے کہا کہ پاکستان نے اس خلاف ورزی کو بہت سنجیدہ لیا ہے کیوں کہ سفیروں کا بلانا بہت بڑا قدم ہوتا ہے۔ایران کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ٹھکانے تھے جن کو مارا گیا۔ اگر یہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے اسی لیے پاکستان کی طرف سے ردِ عمل بہت زیادہ آرہا ہے۔