اسلام آباد (فاروق اقدس/سفارتی جائزہ) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان انتہائی غیرمتوقع اور ناخوشگوار رونما ہونے والے واقعات کے بعد اب کشیدگی میں بتدریج کمی کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں جسے سفارتی حلقوں نے ’’ برف پگھلنے اور اڑتالیس گھنٹے میں اسلام آباد اور تہران کے درمیان دو مرتبہ ہونے والے رابطوں کے دوران ہونے والی گفتگو کو ایک دوسرے کو زیتون کی شاخ پیش کرنے کے طرزعمل سے تعبیر کیا جارہا ہے،دونوں ملکوں کے سفیروں کا ٹویٹس میں خوشگوار الفاظ میں باہمی تعلقات پر مبنی جملوں کا تبادلہ ۔ ذرائع کے مطابق ایران میں متعین پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو جو اسلام آباد میں موجود ہیں اور پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری نے اپنے ذاتی اکاؤنٹس سے ٹویٹس (ایکس) پر خوشگوار الفاظ میں باہمی تعلقات پر تبادلہ بھی کیا جس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ستائش بھی کی ہے۔ دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 48گھنٹوں میں اسلام آباد اور تہران کے درمیان ہونے والی سفارتی پیش رفت کو بعد اس بات کا قوی امکان پیدا ہو چلا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان حالات میں بہتری پیدا ہوتے ہی پہلی عملی پیش رفت سفیروں کی واپسی ہوگی، تاہم وزارت خارجہ کے ذرائع اس حوالے سے پرامید ہونے کے باوجود وقت کا تعین نہیں کر رہے کہ دونوں ملکوں کے سفیر کب تک اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ وزارت خارجہ کے حکام اس حوالے سے ٹائم لائن کے بارے میں گفتگو کو قبل ازوقت قرار دے رہے ہیں تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے سفیروں کی واپسی کا عمل وزارت خارجہ کی سطح پر آفیشلز طے کریں گے۔