اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سابق جج اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے کیس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں انہوں نے عدلیہ پر اثرانداز ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ان سے کبھی بھی رابطہ نہیں کیا، نہ تو میں ان سے کبھی ملا ہوں اورنہ ہی میاںنواز شریف کی اپیلوں پران سے کبھی کوئی بات ہوئی ہے۔
فیض حمید نے کہاہے کہ میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا ہے کہ ہماری دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی، مرضی کا بنچ بنوانا مقصود ہوتا تو رابطہ بھی اس وقت کے چیف جسٹس سے کیا ہوتا ؟ مام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں،پیر کو جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر اور جوڈیشل کونسل کے سامنے کسی مبینہ ملاقات کا ذکر نہیں کیا تھا،میں ان سے کبھی بھی رابطہ نہیں کیا،نہ تو میں ان سے کبھی ملا ہوں اورنہ ہی میاںنواز شریف کی اپیلوں پران سے کبھی کوئی بات ہوئی ہے۔
فیض حمید نے کہاہے کہ میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا ہے کہ ہماری دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی، ہائیکورٹ میں بنچوں کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کے پاس تھا، شوکت عزیز صدیقی کے پاس نہیں تھا ،اگر کبھی مرضی کا بنچ بنوانا مقصود ہوتا تو رابطہ بھی اس وقت کے چیف جسٹس سے کیا ہوتا ؟
شوکت عزیز صدیقی کے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں بعد میں آنے والے خیالات کے مترادف ہیں،دوسری جانب سے سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کانسی نے بھی اپنا جواب جمع کروا دیا ہے جس میں انہوںنے بھی شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کو مسترد کر دیاہے،
برگیڈیئر(ریٹائرڈ)عرفان رامے نے بھی اپنا جواب جمع م کروادیا ہے اور اس میں شوکت عزیز صدیقی کے الزامات اور ملاقات کی تردید کی ہے ۔