اسلام آباد (صالح ظافر) پاکستان میں ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ سفیروں کا اپنے عہدوں میں واپسی کے سوا کچھ نہیں بچا۔
گزشتہ جمعرات کو پاکستان کی جانب سے ایران کے سرحدی علاقوں میں بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ٹھکانوں پر کیے گئے حملوں میں مارے جانے والے دہشت گرد بلوچستان میں طویل عرصے سے جاری دہشت گردی میں سرگرم کردار ادا کرتے رہے ہیں چونکہ وہ ذاتی مالی مفادات کے لیے پاکستان مخالف قوتوں کے آلہ کار بن گئے تھے۔
باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے بی ایل ایف کے ٹھکانوں پر کامیاب فضائی حملے کیے، جس میں بلوچستان میں متعدد پرتشدد حملوں کی ذمہ دار کئی اہم شخصیات کو ہلاک کر دیا۔
کارروائی کے بارے میں دستیاب تفصیلات سے معلوم ہوا ہے کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے نتیجے میں دوستا عرف چیئرمین، ساحل عرف شفق، محمد وزیر عرف وازو، سرور اور بجار عرف سوغت مارے گئے۔
تمام کی شناخت بی ایل ایف کے بے نقاب ارکان کے طور پر کی گئی ہے جو بلوچستان بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان بدنام زمانہ شخصیات کا خاتمہ بلوچستان میں بی ایل ایف کی گھناؤنی کارروائیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
ان کی پرتشدد کارروائیوں نے لاتعداد بے گناہ شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانیں لیں جس سے کمیونٹیز تباہ ہو گئیں اور انصاف کی تلاش میں ہیں۔
مارے گئے دہشت گردوں میں سے کچھ کو بعض حلقوں نے پاکستان میں لاپتہ افراد کے طور پر ظاہر کیا۔
دریں اثناء اسلام آباد میں تعینات ایران سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں نے دونوں ممالک کے سفیروں کی اپنے اپنے دارالحکومتوں میں واپسی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سفارتخانے میں سینئر ایرانی سفارت کار گلریز سے جب پیر کی شام دونوں ممالک کے درمیان مکمل سفارتی معمول کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے ہلکے پھلکے جواب میں کہا کہ ’’سفیروں کے اپنے عہدوں میں واپس آنے کے لیے ٹکٹ خریدنے کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔‘‘