اسلام آباد ( رپورٹ:،رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ میںʼʼ ایف آئی اے حکام کی جانب سے صحافیوں کوہراساں کرنےʼʼ سے متعلق مقدمہ سماعت کے لئے مقرر کردیاگیا ہے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ سوموار29 جنوری کو کیس کی سماعت کرے گا ،اس حوالے سے پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ ،متعدد صحافیوں ، سابق صوبائی وزیر وصحافی عامر میر(بطور متاثرہ فریق )، اٹارنی جنرل ، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد ، وفاق پاکستان ،بذریعہ وفاقی وزارت اطلاعات ،پیمرا ،الیکشن کمیشن ،ڈی جی، ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد پولیس سمیت دیگر فریقین مقدمہ کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں،یاد رہے کہ13جنوری کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کے ʼʼانٹرا پارٹی انتخاباتʼʼ اور ʼʼبلے ʼʼکے انتخابی نشان سے متعلق اپیل کی طویل سماعت کے بعد پشاور کورٹ کا فیصلہ کالعدم کرکے پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیاتھا ،جس کے بعد مختلف یو ٹیوبرز کی جانب سے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کانام لے لے کر انہیں نہ صرف ہدف تنقید بنایا گیا بلکہ مبینہ توہین آمیز زبان بھی استعمال کی گئی، پاکستان بار کونسل کے اس وقت کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور ایگزیکیٹیو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت اور سیکرٹری سید علی عمران ایڈوکیٹ نے ملک بھر کے وکلاء کی جانب سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہوئے ایف آئی اے سے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا ،جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی تشکیل دی تھی ،جس کی تحقیقات کے نتیجہ میں دیگر یوٹیوبرز کے ساتھ ساتھ متعدد (بونا فائیڈ ) صحافیوں کے نام بھی منظر عام پر آئے ہیں ،جس سے عدالتی رپورٹروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ہفتہ کے روز پریس ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر میاں عقیل افضل اورسیکرٹری ،عمران وسیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر فیاض محمود کے ہمراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ان کے چیمبر میں مختصر ملاقات کی اور ان کے نوٹس میں لایا کہ ایف آئی اے حکام سپریم کورٹ کی مبینہ توہین کی آڑ میں بے لاگ تبصرہ کرنے والے (بونا فائیڈ ) صحافیوں کو بھی پیکا ایکٹ میں پھنسا کر آئین کے آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی سے متعلق آرٹیکل 19اے کی بدترین پامالی کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے مذکورہ بالا زیر التواء مقدمہ سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوںنے مزید جو موقف اختیار کرنا ہے ،اس مقدمہ کی سماعت کے دوران کھلی عدالت میں کیجیے گا، یہ بھی یاد رہے کہ20اگست 2021کو جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندو خیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پریس ایسو سی ایشن آف سپریم کورٹ کی جانب سے لاہور سے تعلق رکھنے والے دو صحافیوں عمران شفقت اور عامر میر کوایف آئی اے حکام کی جانب سے گرفتار کرنے اور مجموعی طور پر ملک بھر کے ʼʼ صحافیوں کو مختلف بہانوں سے ہراساں کرنے ʼʼ کے خلاف دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا تھا اور سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات ، سیکرٹری وزارت انسانی حقوق ،ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹوں سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کر لیاتھا ۔