• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک پر تین بار حکمرانی کرنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن )کے جس انتخابی منشورکا تمام سیاسی، صحافتی اور عوامی حلقوں میں شدت سے انتظار کیا جارہا تھا‘ بالآخر پولنگ سے گیارہ دن پہلے گزشتہ روز قوم کے سامنے پیش کردیا گیا۔ منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق منشور کی تشکیل کے لیے 32 کمیٹیوں نے دن رات محنت کرکے ایسا منشور تیار کیا ہے جس پر عمل بھی کیا جاسکے اور جس سے مسائل بھی حل ہوسکیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس مفصل دستاویز میں یہ جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ پچھلی حکومتوں کی کارکردگی کیسی رہی اور کس نے کیا کام کیے۔منشور کمیٹی کے سربراہ نے ایک اہم بات یہ بتائی کہ منشورپر موثرعمل درآمد کویقینی بنانے کیلئے عمل درآمد کونسل قائم کی جائے گی جو حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ مرتب کرے گی۔منشور میں سیاسی ، عدالتی، تعلیمی اور معاشی نظام میں اصلاحات کے علاوہ توانائی کے مسئلے کو حل کرنے، خارجہ تعلقات کو بہتر بنانے، اقلیتوں اور صحافیوں کے تحفظ کیلئے مؤثر اقدامات عمل میں لانے کی یقین دہانیاں شامل ہیں۔منشور کے اہم ترین نکات میں پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا،دستور کی دفعات 62 اور63کی اصل شکل میں بحالی،موجودہ عدالتوں پر بوجھ کم کرنے کیلئے متبادل نظام یعنی پنچایتی سسٹم کے نفاذ، بڑے مقدمات کا ایک سال اور عام مقدمات کا دوماہ میں فیصلہ کرنے کی پابندی،نیب کو ختم کرکے غیرجانبدارانہ نظام احتساب کی تشکیل، کمرشل عدالتوں کا قیام اورضابطہ فوجداری میں ضروری ترامیم شامل ہیں۔ معاشی بحالی کیلئے مسلم لیگ (ن) کے منشور میں ایک سال میں مہنگائی میں دس فی صد کمی اور چار سال میں مہنگائی کی شرح چار سے چھ فی صد تک لانے، پانچ سال میں روزگار کے ایک کروڑ سے زائد نئے مواقع پیدا کرنے ، غربت میںپچیس فی صد اوربے روزگاری میں پانچ فی صد کمی لانے، تین سال میں اقتصادی شرح نمو چھ فیصد سے زائد تک بلند کرنے، افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر چالیس ارب ڈالر اور آئی ٹی برآمدات کو پانچ ارب تک لے جانے کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ منشور کے مطابق برآمداتی آمدنی بڑھانے کے لیے ٹیکسوں سے چھوٹ دی جائے گی۔ توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے شمسی توانائی سے دس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے بجٹ میں نصف فیصد کا اضافہ،اعلیٰ تعلیم تک رسائی 13 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد تک لے جانے اورملک کے پانچ بڑے شہروں کو آئی ٹی سٹی بنانے کے اہداف بھی منشور کا حصہ ہیں۔ خارجہ پالیسی کے اہم نکات میں خطے میں امن اور معاشی ترقی کیلئے دیگر پڑوسیوں کے علاوہ بھارت سے بھی تعلقات بہتر بنانا شامل ہے بشرطیکہ کشمیر میں کیا جانے والا غیرآئینی اقدام واپس لیا جائے۔ منشور کے مطابق امریکہ کے ساتھ بھی عالمی معیشت، تجارت، انسداد دہشتگردی وغیرہ کے مسائل پر مل کر کام کیا جائے گا۔فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمے کیلئے تمام عالمی فورموں پر آواز اٹھائی جائے گی ۔ اقلیتوں اور صحافیوں کے تحفظ کیلئے مؤثر اقدامات عمل میں لانا بھی منشور کا حصہ ہے۔ بطور مجموعی مسلم لیگ ن کا منشور بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اچھے مستقبل کے وعدوں پر مشتمل ہے لیکن یہ اہداف بالخصوص جن کا تعلق معاشی بہتری سے ہے، حاصل کیسے ہوں گے، اس بارے میں کوئی قابل عمل پروگرام اس منشور میں بھی دکھائی نہیں دیتا۔ تاہم یہ حقیقت بہرکیف نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ مسلم لیگ( ن ) نے اپنے تینوں سابقہ ادوار حکومت میں تمام تر رکاوٹوں اور مشکلات نیز دوران میعاد حکومت ختم کردیے جانے کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور بہت بڑی تعداد میں ترقیاتی منصوبے شروع اور مکمل کیے ہیں اس بنا پر اس کے حامیوں کی یہ توقع بے بنیادقرار نہیں دی جاسکتی کہ اسے حکومت سازی کا موقع ملا تو وہ ایک بار پھر بہتر کارکردگی کا ثبوت دے گی۔

تازہ ترین