• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماضی کی طرح خدمت کرانی ہے تو قوم ہمیں سادہ اکثریت دے، اسحاق ڈار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم سے ماضی کی طرح خدمت کرانی ہے تو قوم ہمیں سادہ اکثریت دے، ہم نے کوشش کی ہے ایسا ہدف نہ رکھیں جس پر عمل نہ کرسکیں، ہم نے بہت حقیقت پسندانہ اہداف طے کئے ہیں۔ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے کہا کہ ہمیں ریلیاں نکالنے کی کوئی اجازت نہیں ملی۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے کی ہفتوں کی تاخیر کے بعدکل اپنا انتخابی منشور پیش کردیا ہے۔ جس میں مہنگائی، معاشی ترقی، بیروزگاری، غربت، بجلی کے منصوبوں، بجلی کی قیمتوں اور برآمدات سے متعلق اہم اہداف طے کئے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر اسحاق ڈار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ایسا کوئی ہدف نہ رکھیں جس پر عمل نہ کرسکیں۔ ہم نے18 سے 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی تھی۔ ہم نے ماضی میں دہشت گردی، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی پر کامیابی سے قابو پایا۔ ایسا کوئی وعدہ نہیں جس پر عمل ناممکن ہو۔ کراچی کے امن کے لئے نواز شریف نے کوششیں کی تھیں۔ ہم نے بہت حقیقت پسندانہ اہداف طے کئے ہیں۔ 22 ماہ میں مہنگائی کی شرح سنگل ہندسہ پر لانے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومت ملنے پر ن لیگ کی ترجیح صرف معیشت ہوگی۔ ہمارے اس وقت انرجی کے مسائل ہیں قیمت بہت بڑھ چکی ہے خرید سے باہر ہیں اس کے لئے پلان ہیں۔ دہشت گردی پھر سر اٹھارہی ہے۔ معیشت کا پہیہ چلے گا روزگار بڑھے گا مہنگائی اور غربت بھی کم ہوگی۔ہم نے منشور میں ہرایریا کو جس میں حکومت ڈیلیور کرنا ہے وہ قوم کے سامنے بہت تفصیلات کے ساتھ رکھ دیا ہے۔ جب تک معیشت کا پہیہ نہیں چلے گا معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ معیشت کا پہیہ چلے گا تو روزگار ملے گا جی ڈی پی بڑھے گی غربت میں کمی آئے گی۔ آج حالات2013سے کہیں زیادہ کٹھن ہیں۔ ہم مانیٹری اور مالیاتی پالیسی کو بڑا موثر طور پر استعمال کریں گے جیسے 2013-17 ء میں کیا۔ ہم اسٹرکچرل ریفارم جو ہمارا وعدہ ہے جو ہم نے 2013-17 ء میں کی اس کو جاری رکھیں گے۔ ترقیاتی بجٹ اور نجی سیکٹر کی مدد سے نئی نوکریاں پیدا ہونے کی امید ہے۔ اگر ڈان اور پاناما ڈرامے نہیں ہوتے تو آج پاکستانG20 کے بہت قریب ہوتا۔ ہر چیز معیشت سے ہی ٹھیک ہوگی۔ فارن ایکسچینج اتنا خرچ کریں گے یا وعدہ کریں گے مستقبل میں واپس کرنے کے لئے جو آپ افورڈ کرسکتے ہیں۔ ہمیں اپنا گھر سیدھا رکھنا ہوگا مالیاتی نظم و ضبط کے بغیر مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ میری دعا ہے قوم ن لیگ کو سادہ اکثریت دے۔ قوم سے اپیل ہے کہ ہم سے ماضی کی طرح خدمت کرانی ہے تو سادہ اکثریت دے۔ سادہ اکثریت ملے گی تو حکومت بغیر کسی دباؤ کے کام کرسکے گی۔ آصف زرداری کا سیاسی وژن رکھنا ان کا حق ہے۔ اکثریت کے بعد مخلوط حکومت بننے کے فائدے زیادہ ہوں گے۔ نواز شریف نے21 اکتوبر کو کہہ دیا تھا کہ تمام جماعتیں ہمارے ساتھ مل کر ملک کو اس بھنور سے نکالیں۔ آج بھی ڈالر کی قدر250 روپے کے قریب ہونی چاہئے۔ معیشت بہتر ہوگی تو کرنسی پر مثبت اثرات قائم ہوں گے اور ڈالر کی قدر خود نیچے آئے گی۔ مستحکم کرنسی بیرونی سرمایہ کاری کے لئے بہت ضروری ہے۔ بجٹ میں976 ارب روپے بجلی کے لئے سبسڈی رکھی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومتیں چاہیں تو اپنے بجٹ سے صارفین کو300 یا200یونٹ مفت بجلی دے سکتی ہیں۔ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں70 فیصد بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں ہوتی ان چیزوں کو ٹھیک کرنے کیلئے ہمیں ڈسکوز کو پرائیوٹائز کردینا چاہئے۔ مزید15 ہزار میگا واٹ بجلی منصوبوں کو اضافہ ڈیمانڈ کو دیکھ کر ہوگا۔ بلاول کچھ عرصہ پہلے تک کہتے تھے اسحق ڈار میرے لئے ڈار انکل ہیں۔ بلاول کو ڈر ہے کہ اگر ہم کامیاب ہوگئے تو انہیں اگلے 15,20 سال موقع نہیں ملے گا۔ ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ریلیاں نکالنے کی کوئی اجازت نہیں ملی۔ خان صاحب کی ہدایات تھیں کہ جتنے بھی ہمارے ٹکٹ ہولڈرز ہیں وہ اپنے حلقوں میں ریلیاں نکالیں گے۔ ہر حلقے میں ریلیاں نکلی ہیں لیکن پولیس نے ظلم اور فسطائیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ چند جگہوں پر پولیس سے تصادم بھی ہوا ہے۔