اسلام آباد ( رانا غلام قادر ) گیلپ، اپور ، بلیوم برگ کے بعدBBC رپورٹ میں نواز شریف کو کنگ آف پا کستان قرار، 2013 میں تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کا ریکارڈ قائم کیا، بڑے حریف عمران جیل میں، انکی مقبول جماعت کو رکاوٹوں کا سامناہے، نواز شریف پنجاب کے سب سے مقبول لیڈر، قومی سطح پر بھی مقبولیت 36 سے 52 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ پاکستان کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے اور خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے وطن وا پس آنیوالے نواز شریف اب 8 فروری کو ہونیوالے الیکشن کے واضح فاتح نظر آتے ہیں۔
گزشتہ تین دہائیوں میں پا کستان کی سیاست پر انکی بر تری کی وجہ سے یہ پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ وہ دوبارہ سب سے بڑے عہدے پر فائز ہو سکتے ہیں انکی آخری مدت وزارت عظمیٰ کرپشن پر سزا کی وجہ سے ختم ہوئی اور اس سے پہلے مارشل لاء کی وجہ سے انکی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا، اب بھی نظر آ تا ہے کہ نواز شریف اسی عہدے پر واپس آنے میں کامیاب ہوجائینگے۔ یہ اس لحاظ سے ڈرامائی واپسی ہوگی کہ اس سے قبل انہیں پاکستان کی طاقتور فوج کا مخالف تصور کیا جا تا تھا۔
رپورٹ میں ساؤتھ ایشیا کے ڈائریکٹر اور تجزیہ نگار مائیکل کیوجل مین کا کہنا ہے کہ نواز شریف اگلے وزیر اعظم کیلئے ٹاپ کے امیدوار ہیں اسلئے نہیں کہ وہ بہت زیادہ مقبول ہیں بلکہ اسلئے کہ انہوں نے اپنے کارڈ بہت مہارت سے کھیلے۔
نواز شریف کے قدیم حریف اور سابق وزیر اعظم عمران خان جنہیں ماضی میں فوج کی حمایت حاصل تھی اب جیل میں ہیں، انکی مقبول جماعت کو ملک بھر میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں نواز شریف کو کنگ آف پاکستان کا خطاب دیا گیا ہے اور انکی ماضی کی سیاست کا بھی جا ئزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1999میں مارشل لاء نے انکی حکومت کا خاتمہ کیا، 2013 میں پھر وزیر اعظم بن گئے اور تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کا ریکارڈ قائم کیا۔ رپورٹ میں 2017 کے دھرنے اور احتجاج کا بھی حوالہ دیا گیا اور مقدمات کا ذکر کیا گیا ہے جن کے نتیجے میں سپریم کورٹ نے جولائی 2017میں انہیں نااہل قرار دیدیا۔
2018 میں انہیں کرپشن کیس میں دس سال قید کی سزا ہوگئی، سزا معطل ہونے پر باہر آئے لیکن دسمبر 2018 میں انہیں دوبارہ کرپشن کیس میں سات سال قید کی سزا ہوگئی۔ 2019 میں لندن جانے کی اجازت مل گئی جہاں انہوں نے چار سال تک لگژری فلیٹ میں جلاوطنی کاٹی۔
بی بی سی کی رپورٹ سے پہلے گیلپ پا کستان کے سروے میں کہا گیا کہ نواز شریف پنجاب کے سب سے مقبول لیڈر ہیں قومی سطح پر بھی نواز شریف کی مقبولیت جون 2023 کے مقابلے میں 36 فیصد سے بڑھ کر دسمبر 2023 میں 52فیصد پر پہنچ گئی۔
انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپنئن ریسرچ (IPOR) کے سروے میں کہا گیا 51فیصد لوگوں نے رائے دی کہ مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنے گی، بلیوم برگ کے سروے میں کہا گیا کہ نواز شریف پنجاب میں سب سے زیادہ مقبول ہیں، رپورٹ میں نواز شریف کی معاشی پالیسیوں کو بہترین قرار دیا گیا۔
اب ٹرانسپر نسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے 2013 سے 2018 کے دور حکومت میں کرپشن 16درجے کم ہوئی تھی جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن انڈکس بڑھ گیا تھا۔
آزاد سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی الیکشن میں کامیابی یقینی ہے انہوں نے حافظ آباد‘ مانسہرہ ‘ سیالکوٹ ‘ ہارون آ باد ‘ سوات اور فیصل آباد میں بڑے عوامی اجتماعات کرکے الیکشن کا ٹیمپو بنا دیا، جوں جوں 8فروری قریب آ رہا ہے الیکشن کا ماحول بن رہا ہے جس میں نواز شریف کا کردار کلیدی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری بھی اس صورتحال کو بھانپ چکے ہیں کہ نواز شریف کی جیت یقینی ہے اسی لئے وہ اپنی تقاریر میں نواز شریف کو ہی ہدف تنقید بناتے ہیں۔
انہوں نے اب جلسے میں نواز شریف نہ کھپے کا نعرہ لگوایا اس سے قبل انہوں نے سپر لاڈلا کا خطاب دیا۔ انہوں نے نواز شریف کو مناظرے کا بھی چیلنج دیا تھا۔
اب الیکشن میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور آٹھ فروری کو فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ وزارت عظمیٰ کا تاج کس کے سر پہ سجے گا۔