کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے عدت میں نکاح کیس صرف عمران خان کی کردار کشی کیلئے بنایا گیا،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ خاور مانیکا نے اپنے ویڈیو بیان میں بشریٰ بی بی کو دنیا کی سب سے نیک خاتون بھی قرار دیا تھا، نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اورا ن کی اہلیہ پریشان دکھائی دیئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ عمران خان کیخلاف تمام کیسوں میں بہت جلدی میں قانونی ضابطے پورے کیے بغیر سزائیں سنائی گئیں، عمران خان کو نہ حق دفاع دیا جارا ہے نہ ان کے وکیلوں کو موقع دیا جارہا ہے، عوام جانتے ہیں یہ سراسر زیادتی ہے لوگ عمران خان سے متنفر نہیں ہورہے بلکہ ان کا اعتماد مزید بڑھ رہا ہے، عدت میں نکاح کیس بھی دو دن میں 14, 14 گھنٹوں کی سماعت کرکے انتہائی تیزی سے مکمل کیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو اس کیس میں حق دفاع بھی نہیں دیا گیا، خاور مانیکا کو کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا اس کے بعد اس نے اپنے بچوں کی والدہ پر الزام لگایا، خاور مانیکا کا معاملہ بھی اسی طرح جیسے پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کو اٹھالیا جاتا ہے کچھ عرصہ بعد وہ منظرعام پر آکر پریس کانفرنس کردیتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی عمران خان سے شادی کے بعد خاور مانیکا کے بیان موجود ہیں کہ بشریٰ بی بی پاکدامن عورت ہے، عدالتی فیصلے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح ختم نہیں کیا گیا ہے ، جج نے یہ کہا ہے کہ یکم جنوری 2018ء کو نکاح ہوا پھر فروری میں بھی نکاح ہوا، پہلا نکاح عدت کے دوران کیا گیا وہ غلط تھا اس پر سزا دی گئی ہے، ہمارا موقف ہے کہ بشریٰ بی بی کو اپریل 2017ء میں طلاق ہوئی انہوں نے عدت کا وقت اسی گھر میں گزارا پھر والدہ کے گھر گئیں، اس کے بعد یکم جنوری 2018ء کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھایا گیا، اس وقت نکاح کا اعلان اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ عمران خان پہلے اپنے بچوں کو اعتماد میں لینا چاہتے تھے۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ خاو ر مانیکا جعلی قسم کا ڈاکیومنٹ عدالت میں لے کر آئے کہ میں نے 14نومبر کو طلاق دی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عدت کی زیادہ سے زیادہ مدت 39 دن ہے، اگر طلاق 14نومبر کو بھی تسلیم کرلی جائے تو نکاح سے پہلے 39دن پورے ہوچکے تھے۔