کوئٹہ، لاہور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں، جنگ نیوز) بلوچستان کی نگراں حکومت نے کوئٹہ میں جلسوں اور انتخابی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی.
نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں خاتون خود کش حملہ آور کی موجودگی کی اطلاع ہے، سیاسی جماعتیں اور امیداواران میٹنگز گھر کے اندر کریں
ادھر بلوچستان کے ضلع نوشکی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے قریب دھماکا ہوا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پنجگور میں نیشنل پارٹی کے امیدوار حاجی محمد اسلام بلوچ کے گھر پر راکٹ سے حملہ کیا گیا ، جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار میر صابر علی کے گھر میں فائرنگ کی گئی تاہم دونوں واقعات میں کوئی نقصان نہیں ہوا، ادھر خاران میں قومی اسمبلی کے آزاد امیدوار سردار چنگیز خان ساسولی کے انتخابی دفتر کے قریب دستی بم پھینکا گیا.
دوسری جانب لاہور میں ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت پر الیکشن کمیشن نے این اے 127 لاہور سے ن لیگ کے امیدوار عطا اللہ تارڑ اور پیپلز پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار میاں مصباح الرحمٰن کو نوٹس جاری کردیئے، علاوہ ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا ذرائع کے مطابق اجلاس میں 8فروری کو حساس علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے.
ادھر شہداد کوٹ کے ریٹرننگ آفیسر نے ڈی آر او خط لکھا ہے جس سوال کیا گیا ہے کہ ای ایم ایس ناکام ہے یا اسے کوئی اور کنٹرول کررہا ہے، جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یا تو ریٹرننگ افسر آئی ٹی سے بالکل نابلد ہے یا کوئی شرارت کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کوئٹہ میں سکیورٹی تھریٹ کے حوالے سے ٹوئٹر پر پیغام دیا کہ کوئٹہ میں خاتون خودکش حملہ آور کی موجودگی کا تھریٹ الرٹ موجود ہے۔
جان اچکزئی نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان انتخابی مہم کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے لیکن عوامی تحفظ اولین ترجیح ہے۔ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے قریب دھماکا ہوا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے گیٹ کے قریب خالی پلاٹ میں ہوا، دھماکے کے بعد آس پاس خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایس پی نوشکی اللہ بخش بلوچ کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کچرے کی پلاسٹک میں رکھ دیا گیا تھا۔
شہداد کوٹ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 197کے ریٹرننگ افسر نے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے۔ ریٹرننگ افسر این اے197شہداد کوٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یا تو ای ایم ایس نظام ناکام ہے یا پھر اسے کوئی اور کنٹرول کر رہا ہے، ای ایم ایس پر تحفظات الیکشن کمیشن اور نادرا کو بتائے لیکن مثبت جواب نہیں آیا۔
خط کے مطابق ای ایم ایس آسانی کی بجائے مشکلات پیدا کر رہا ہے، اس صورتحال سے عام انتخابات کے ہموار انعقاد میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ریٹرننگ افسر این اے 197کے خط پر الیکشن کمیشن کے حکام نے ردعمل میں کہا ہے کہ گزشتہ روز ای ایم ایس تربیتی مشق میں تمام آر اوز نے اپنےفارم کامیابی سے اپ لوڈ کیے، تربیتی مشق میں کسی آر او کی شکایت سامنے نہیں آئی۔
حکام کا کہنا ہے چیف سیکرٹری اور پی ای سی کے مطابق تربیتی مشق میں کسی آر او نے شکایت نہیں کی، پولنگ عملے کی تفصیلات تو پہلے سے اپ لوڈ کی جا چکی ہیں
گزشتہ روز تربیتی مشق میں پولنگ عملے کی تفصیلات اپ لوڈ نہیں کرنی تھیں، یا تو ریٹرننگ افسر آئی ٹی سے بالکل نابلد ہے یا کوئی شرارت کی گئی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس تربیت یافتہ اضافی آر اوز بھی ہیں جنکی خدمات لی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا۔
باوثوق کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران 8فروری کو ہونیوالے عام انتخابات کے دن حساس علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔
اسکے علاوہ سیکورٹی اداروں کو امیدواروں کو تھریٹ الرٹس سے بروقت آگاہ کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔
دوسری جانب ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمشنر پنجاب کے احکامات پرالیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر این اے 127لاہور میں ن لیگ کے امیدوار عطا اللہ تارڑ اور پیپلز پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار میاں مصباح الرحمان کو نوٹس جاری کردیئے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ دونوں کو ووٹوں کی مبینہ خریدوفروخت اور پارٹی دفتر پر حملےکے تناظر میں نوٹس جاری کیےگئے ہیں، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے دونوں امیدواران کو 5 فروری کو دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ طلب کیا ہے
علاوہ ازیں عام انتخابات کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عام انتخابات کیلئے 859 انتخابی حلقوں کیلئے 26کروڑ بیلٹ پیپر ز کی چھپائی کا کام مکمل ہوگیا ہے، پورے ملک میں بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا عمل شروع ہے جو (آج)پیر تک تک مکمل کر لیا جائیگا۔
و ہ حلقے جہاں بیلٹ پیپرز کی عدالتی فیصلوں کے مطابق دوبارہ چھپائی کرانا پڑی۔