لاہور(جنگ نیوز/ایجنسیاں)مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت بنتے ہی بلاتاخیر آئی ایم ایف پروگرام کیلئے رجوع کرنا ہوگا‘10سے 12فیصدنتائج پر یکطرفہ شور ہوا‘ اگر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے تون لیگ کے بڑے رہنماءکیسے ہارگئے ؟.
کیا خیبرپختونخوا میں آزاد امیدواربھی دھاندلی کے ذریعے جیتے ہیں ؟ ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے جان لڑائیں گے‘ کشمیر تنازع ‘کورونا اور دیگر مواقع پر سابق وزیراعظم نے ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکار کیا‘چیلنجز سے نمٹنے کی خاطر سب اپنی انا ء کو ایک طرف رکھیں .
آج حکومت برائے حکومت کا معاملہ نہیں، یہ پاکستان کو بچانے کا معاملہ ہے‘اب وقت کم ہے اور چیلنجز بے شمار ہیں‘مل بیٹھنا ہوگا ،خدا کیلئے دنیا کو دوبارہ جگ ہنسائی کا موقع نہ دیں۔
منگل کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےشہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن پردھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، دھاندلی کے الزامات کی حقیقت جاننے کا کیا پیمانہ ہوناچاہیے؟۔ جب 2013کے انتخابات ہوئے تو اس وقت 35پنکچر کا الزام کس نے لگایا تھا اور اس کی آڑ میں دھرنے دئیے گئے۔
2018کا منظر نامہ بھی سب کو یاد ہے کہ کس طرح رات کو آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا ، 66 گھنٹوں کے بعد نتائج آنے شروع ہوئے ۔اس وقت سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے ذریعے خواجہ سعد رفیق کی گنتی کو روکا گیا‘اگر اس حوالے سے کہا جائے تو کون سے انتخابات ہیں جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے۔
سعد رفیق نے کھلے دل کے ساتھ اپنی شکست کا اعتراف کیا ‘ایک طرف دھاندلی کا الزام لگایا جاتا ہے اور دوسری طرف آزاد جیت رہے ہیں اور ہمارے امیدواروں کو ہرا رہے ہیں یہ تضاد نہیں ۔اب انتخابات ہو گئے ہیں اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے ‘ .
آزاد امیدوار وںکے نمبرز زیادہ ہیں لیکن بطور پارٹی مسلم لیگ (ن) سب سے آگے ہیں ‘ہم بر ملا کہتے ہیں کہ اگر آزاد ممبران حکومت بنا سکتے ہیں تو بڑے شوق سے بنائیں لیکن آئین کے مطابق صدر نے انہیں عوت نہیں دینی‘ لیکن اگر وہ وہ حکومت نہیں بنا سکتے تو یقینا ایوان میں دوسری جو سیاسی جماعتیں وہ باہمی مشاورت سے اپنا فیصلہ کریں گی۔