راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور (ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے خود کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے، لیاقت چٹھہ نے کہا ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 70، 70ہزار ووٹوں کی لیڈ دلوائی، دھاندلی میں الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، پولیس نے لیاقت علی چٹھہ کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا،لیاقت چٹھہ کی باضابطہ گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اس ضمن میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک ایف آئی آر نہ ہو پولیس کیسے گرفتارکرسکتی ہے، دوسری جانب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگاسکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دیدیں، انتخابات الیکشن کمیشن نے کرائے میرا کیا تعلق،ہم نے تو الیکشن روکنے کی کوشش ناکام بنائی اسلام آباد پولیس نے تردید کی ہے کہ انہوں نے سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کو گرفتار کیا ہے۔الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر کمیٹی بنا دی، الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا جائیگا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کمشنر کے الزامات کی تحقیقات کرائینگے، نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے الزامات کوئی جنونی یا نفسیاتی مسائل کا حامل شخص ہی لگا سکتا ہے، ن لیگ کے حنیف عباسی نے کہا سازش کے تحت چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر پر الزام لگایا گیا،الزامات ہمارا مینڈیٹ چھیننے کی سازش، مریم اورنگزیب نے کہا کہ کمشنر کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، تحقیقات ہونی چاہئیں کمشنر صاحب 8 دن کس سے ملے، پیپلز پارٹی نے بھی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تحقیقات کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر کا بیان سنگین ہے تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنائیں، فیصل کریم کنڈی نے کہا قوم کو سچ اور جھوٹ سے آگاہ کیا جائے۔ تحریک انصاف نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کیا ہے،بیرسٹر گوہر نے کہا چیف الیکشن کمشنر استعفیٰ دیں، ہماری سیٹیں واپس کی جائیں۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔ لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپکو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔ کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ہم نے اس ملک کے ساتھ غلط کام کیا، جو کام میں نے کیا وہ کسی طرح مجھے زیب نہیں دیتا، میں اپنے عہدے اور سروس سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا غلط کام کون کر رہا ہے اورکس نے کرایا کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے، مجھ پرسوشل میڈیا اور اوورسیز پاکستانیوں کا دباؤ تھا، میں نے آج صبح فجر کی نماز کے بعد خودکشی کی کوشش کی، پھر میں نے سوچا کیوں نا یہ ساری چیزیں عوام کےسامنے رکھوں، میں حرام موت کیوں مروں، کرب سے گزر رہا ہوں اور سیاسی لوگ شیروانی سلوا کر منسٹر بننے کیلئے گھوم رہے ہیں، ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، میں اپنے کرب کا بوجھ اتار تے ہوئے سکون کی موت چاہتا ہوں۔دریں اثناء کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے الزامات پر سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگاسکتا ہے، الزام لگانا آپکا حق ہے تو ثبوت بھی دیدیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل کو چوری کا الزام لگادیں، قتل کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی تو پیش کریں، ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔ صحافی نےکہا کہ لوگ آپ پر الزام لگارہے ہیں؟ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگارہے ہیں! کوئی نئی بات بتائیں، الیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں، الیکشن کرانے میں میرا ایک کردار تھا مگر الیکشن کا حکم میں نے نہیں دیا تھا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ ثبوت تو پیش کریں، ثبوت کیسا ہے یہ بعد میں دیکھ لیا جائیگا، ہم نے تو آئینی داروں کے درمیان تصفیہ کرایا تھا اور 12 دن میں تاریخ آگئی تھی، سمجھ نہیں آیا کمشنر راولپنڈی نے مجھ پر الزام کیوں لگایا، کمشنر راولپنڈی سے پوچھیں انکے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت ہے؟ ایک کوشش ہوئی تھی کہ الیکشن نہ ہوں مگر ہم نے اس کو ناکام بنایا ہے۔ کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے کمیٹی قائم کر دی۔ کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیشن کے اراکین شریک ہوئے۔