• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PDM ون نے تباہی مچائی، اب یہ بھی مچائیں گے، شعیب شاہین

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما تحریک انصاف، شعیب شاہین نےکہا ہےکہ پی ڈی ایم ون نے تباہی مچائی اور اب یہ بھی تباہی مچائیں گے،سینئر رہنما ن لیگ، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اتحادی حکومت اچھا کرے گی تو سب کا کریڈٹ ہوگا ، برا کرے گی تو وہ بھی سب کا ہوگا،سینئرڈپٹی کنوینر، ایم کیو ایم پاکستان ،مصطفیٰ کمال نےکہا کہ اس وقت کراچی کا80 فیصداور حیدرآباد کا100 فیصد مینڈیٹ ہمارے پاس ہے۔ہمارے ن لیگ سے تعلقات اچھے انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہماری پی پی پی سے کوئی جنگ نہیں ہوگئی کہ کل کوئی بات نہیں ہوگی ۔سینئر رہنما تحریک انصاف، شعیب شاہین نےکہا کہ اگر ہمیں بلیک میل ہوکر حکومت بنانی ہے تو کیا فائدہ؟ہمارے ساتھ مینڈیٹ کے حوالے سے ڈاکہ زنی ہوئی ہے۔میں نے ایک لاکھ5 ہزار ووٹ لئے۔رات کی تاریکی میں نتائج روک کر مجھے ہرا دیا جاتا ہے۔ہمیں ایسی لولی لنگڑی حکومت کرکے کرنا کیا ہے؟ملک کی خدمت نہیں کرنی سیاسی، معاشی، استحکام نہیں دینا تو ایسی حکومت کا کیا فائدہ۔لوگوں کے مسائل بے روزگاری ختم نہیں کرنی تو ایسے حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔پی ڈی ایم ون نے تباہی مچائی اور اب یہ بھی تباہی مچائیں گے۔جس دن انصاف ملا اور ہمارے بندے پورے ہوگئے ہم حکومت بنائیں گے۔ حکومت برائے حکومت کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہے۔سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لئے ہم ہر وقت تیار تھے اور اب بھی ہیں۔آج بھی عوا م نے جس کو حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے اس کو مینڈیٹ دیا جائے۔آج بھی ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دیتے ہیں کہ اس ملک کے خاطر آپ حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ چلیں ۔ عوامی حمایت سے جو حکومت آئے گی وہ سخت فیصلے کرسکے گی وہ اصلاحات کرسکے گی۔سینئر رہنما ن لیگ، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کچھ چیزیں طے ہونے کے بعد پبلک ہوگئیں کچھ نہیں ہوئیں۔یہ ایک اتحادی حکومت ہے جس میں تین بڑے پارٹنرز ہیں۔اتحادی حکومت میں تین بڑے پارٹنر ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہیں۔اتحادی حکومت اچھا کرے گی تو سب کا کریڈٹ ہوگا ، برا کرے گی تو وہ بھی سب کا ہوگا۔یہ صرف تین جماعتیں ہیں ، شہباز شریف نے13 جماعتوں کا اتحاد16 ماہ چلایا۔ہم نے اگر کوشش کی ہے تو برا نہیں کیا۔پی ٹی آئی حکومت بنانا چاہتی ہے تو بنائے ہم نے کب روکا ہے۔پی ٹی آئی والے کہتے ہم نے کسی سے بات نہیں کرنی۔پی ٹی آئی کو کسی کے ساتھ نہیں بیٹھنا ان کی سیاست علیحدہ ہے۔ پی ٹی آئی نہ کسی کے ساتھ بیٹھنا چاہتی ہے اور نہ بات کرنا چاہتی ہے۔میر اذاتی موقف ہے یہ ایک فتنہ ہے ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرے گا۔عام آدمی کو بھی نظر آنا شروع ہوگیا ہے کہ وہ حادثہ کوئی زیادہ دور نہیں۔کوئی ہمیں مسائل حل کرنے نہیں دے گا تو خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کرے گا۔نواز شریف نے فیصلوں سے کوئی فاصلہ اختیار نہیں کیا ہے۔پنجاب اور وفاقی حکومت مذکرات میں جو بھی فیصلے ہوئے ان کی رضامندی سے ہوئے۔تمام فیصلے نواز شریف کی اجازت سے ہورہے ہیں۔اتحادی حکومت بنانے چلانے اور مذاکرات کرنے میں شہباز شریف مہارت رکھتے ہیں۔نواز شریف نے کہا تھا میری رہنمائی شہباز شریف کو حاصل ہے۔نواز شریف نے ہماری موجودگی میں مشورے کے بعد کہا ایسی صورتحال میں شہباز شریف بہتر کام کرسکتے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن کو ہم منانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔بلوچستان میں مولانا نے رابطے میں دیر نہ کی ہوتی تو ہم ضرور کوشش کرتے۔بلوچستان میں اتحادی حکومت بن رہی ہے جہاں دو پارٹنرز ہیں وہاں تین بھی ہوسکتے ہیں۔ مولانا کی جماعت کو اس میں شامل کیا جاسکتا ہے۔مل کر سارے معاملات اچھے طریقے سے طے ہوں گے۔سینئرڈپٹی کنوینر، ایم کیو ایم پاکستان ،مصطفیٰ کمال نےکہا کہ آج کے حالات میں کسی کو حکومت میں شمولیت کے لئے بارگین کی ضرورت نہیں۔پاکستان کے آج کے حالات کانٹوں کی بہت بڑی سیج ہیں۔ہمارے لئے آئیڈیل یہ ہے کہ ہم حکومت سے باہر رہیں۔ آئیڈیل یہ ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھیں اور خوب اپنی سیاست چمکائیں لیکن یہ بڑی خود غرضانہ نقطہ نظر ہوجائے گا۔ ہمارا ن لیگ سے پہلے سے ایک تعلق ہے اس کی وجہ پیپلز پارٹی کا سندھ کے اندر ہمارے ساتھ رویہ رہا ہے۔ہماری کوئی بارگیننگ نہیں چل رہی۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نمبرز ضرور پورے ہیں مگر ایسا نہیں کہ دو تہائی اکثریت بن گئی ہے۔اس وقت کراچی کا80 فیصداور حیدرآباد کا100 فیصد مینڈیٹ ہمارے پاس ہے۔ہمارے ن لیگ سے تعلقات اچھے انداز میں آگے جارہے ہیں۔ ہماری پی پی پی سے کوئی جنگ نہیں ہوگئی کہ کل کوئی بات نہیں ہوگی۔الیکشن کے پہلے کے حالات تھے ہمارے بہت سارے تحفظات ہیں۔ہمارے ووٹ پی پی پی کے ساتھ ہوتے تو بلاول وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوتے۔ ہمارے اور پی پی پی کے ووٹ ملائیں تو ن لیگ سے چند ووٹ ہی کم بنتے ہیں۔پی پی پی سے کہتے ہیں کہ ہمیں فتح کرنے کی کوشش نہ کریں ہمارے ساتھ پارٹنر شپ کریں۔سب کو بات کرنے کی ضرورت ہے میاں نواز شریف کوعمران خان سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں وزارتوں کے نام پر صرف وزارتیں نہیں چاہئیں۔ہمیں کچھ ایسا کرنا ہے جس سے ہم اپنے لوگوں کو ڈیلیورکرسکیں مشکلات کو کم کرسکیں۔ہم چاہتے ہیں صرف جھنڈے والی گاڑی میں ہمارا وزیر گھوم نہ رہا ہو۔وزارتوں سے متعلق ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ابھی یہ مرحلے آنے ہیں۔متعلقہ فورم پر جاکر ہم بھی فارم45 دکھا رہے ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل مذاکرات اور سر جوڑ کر بیٹھنے کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کافارمولاطے پاگیا ہے۔ جس کے تحت شہباز شریف وزارت عظمیٰ اور آصف علی زرداری صدارت کے لئے دونوں جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ ن لیگ پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شمولیت پر قائل نہیں کر پائی ہے۔پیپلز پارٹی اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ دے گی ۔ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی اور اہم آئینی عہدے بھی حاصل کرے گی۔کل ہونے والے پیش رفت کے بعدمعاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔دیگر جماعتوں سے مشاورتی عمل تیز ہوگیا ہے ۔پی ٹی آئی کسی سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں ہوئی اور حکومت بنانے کا موقع ضائع کردیا۔پی ٹی آئی جہاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ آگے چلنے کو تیار نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہی ہے کہ آگے بڑھتے ہیں۔الیکشن کے بعد تحریک انصاف کے لئے سختیاں کم ہونے کا سلسلہ جاری ہے ۔ مہینوں سے روپوش پی ٹی آئی رہنمامنظر عام پر آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔تحریک انصاف آئندہ دو ہفتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے گی۔
اہم خبریں سے مزید