اسلام آباد، لاہور ، کراچی(نیوز ایجنسیاں، اسٹاف رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سیاسی افہام تفہیم کیلئے متحرک ہوگئے ہیں، انہوں نے ناراض سیاسی رہنماؤں کو منانے کیلئے مصالحتی مشن شروع کردیا ہے۔
قائد ن لیگ مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کیلئے انکے گھر جا پہنچے اور حکومت میں شمولیت کی دعوت دیدی، نواز شریف نے ان سے صدر، وزیر اعظم کیلئے ووٹ بھی مانگ لیا، دونوں رہنماؤں نےموجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر جے یو آئی سربراہ نے نواز شریف کو انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر تحفظات سے آگاہ کیا۔
سعد رفیق کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ون ٹو ون ملاقات ہوئی ہے، اللّٰہ پاک بہتری کریگا، انشااللّٰہ سب ٹھیک ہوگا، عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ توقع ہے فضل الرحمٰن حکومت کا حصہ بنیں گے۔
عبدالغفور حیدری نے کہا ہمارا موقف قائم ہے ہم حکومت کا حصہ نہیں ہونگے، ہم نے بڑا فیصلہ لیا ہے ہم اس فیصلے کو بدلنے کا اختیار نہیں رکھتے۔
دوسری جانب (ن) لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان آئینی ترمیم پر معاہدہ طے پا گیا ہے، معاہدے کے مطابق آرٹیکل 140 کے تحت صوبوں کو دیئے جانے والے فنڈز ضلعی حکومتوں کو جائینگے۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا جہاں جہاں مسلم لیگ (ن) سے بات نہیں ہوئی اور معاہدہ نہیں ہوا تو وہاں متحدہ قومی موومنٹ کو موقع ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف نے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو ساتھ چلنے کی دعوت دیدی۔
نواز شریف نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ نواز شریف کے ساتھ احسن اقبال، رانا ثناء اللّٰہ، خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے، نوازشریف کی آمد پر فضل الرحمٰن، گورنر خیبر پختونخوا غلام علی اور عبدالغفور حیدری، نور عالم خان نے بھی نواز شریف کا استقبال کیا۔
ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے قائدین کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس دوران فضل الرحمان نے نواز شریف سے گلے شکوے کیے۔ دوسری طرف (ن )لیگی قائد نے جے یو آئی سربراہ سے حکومت سازی میں مدد کی درخواست بھی کی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات اچھی رہی۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے موقف سے آگاہ کیا، مولانا فضل الرحمان ہمارے رہنما ہیں، ہم نے سخت وقت گزارا ہے، ہمیں مولانا فضل الرحمان سے ہمیشہ رہنمائی ملتی رہی ہے، ہماری کوشش ہے اور وہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف مولانا فضل الرحمان سے ووٹ مانگنے کی نیت سے نہیں آئے تھے۔ ملک کو درپیش سیاسی صورتحال پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی ہم سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محمود خان اچکزئی ایک معتبر اور محب وطن سیاست دان ہیں، محمود خان اچکزئی کو بھی ساتھ جوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو احترام میاں نواز شریف کی نظر میں اور مولانا کی نظر میں نواز شریف کا ہے وہ مثالی ہے، ہمیشہ ایک دونوں نے ایک دوسرے کی بات مانی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جن عہدوں کیلیے پی پی اور ن لیگ میں کوئی بات طے نہیں ہوئی وہاں ایم کیو ایم کو موقع ملے گا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر اعتراض کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری کسی ایک شخص سے متعلق ایسی کوئی بات نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جن عہدوں کیلیے پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کوئی بات طے نہیں ہوئی، مجھے امید ہے کہ وہاں ایم کیوایم کو موقع ملے گا۔
ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں حکومتی بینچز پر بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ طے پاگیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان اہم اجلاس ہوا، جس میں معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ تین نکات پر مشتمل معاہدے میں بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل سے متعلق نکات بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہو گی۔ معاہدے میں پہلا نکتہ ہے کہ انتظامی مالی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں آئین میں لکھ دیا جائے کہ ڈسٹرکٹ اور ٹاؤن کو مالی وسائل دیے جائیں جب کہ تیسرا نکتہ ہر چار سال بعد مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے پر قانون سازی کی جائے گی۔
ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ مولانا سے عزت و احترام کا رشتہ ہے،امید ہے کہ وہ ووٹ کاسٹ کرینگے، گورنر سندھ کے معاملے پر تمام جماعتوں سے مشاورت کرینگے، جمہوریت کے تسلسل اور معیشت کے استحکام کیلئے آگے چلنا ہوگا۔