• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پتنگوں کیمیکل ڈور کی خیبرپختونخوا سے سمگلنگ، پتنگ بازی پر قابو نہ پایا جاسکا

راولپنڈی(وسیم اختر،سٹاف رپورٹر)ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی تمام تر کوششوں کے باوجود پتنگ بازی پر قابو نہ پایا جا سکا۔گزشتہ کئی برسوں سے موسم بہار کی آمد پرراولپنڈی سمیت پنجاب بھرمیں غیر قانونی طور پرمنائی جانیوالی بسنت روکنے کیلئے پولیس متحرک ہوجاتی ہے مگر دوسری جانب مختلف شہروں میں کائٹ ایسوسی ایشنز اعلانیہ طور پر بسنت کی تاریخوں کااعلان کرتی ہیں۔ راولپنڈی میں کینٹ اور شہر میں برسہا برس سے ایک ہفتہ کے وقفہ سے الگ الگ بسنت منائی جاتی ہے تو دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اور پولیس پتنگ بازی روکنے کیلئے میدان میں کود پڑتی ہے، ہرسال ان دنوں میں سیکڑوں پرچے کٹتے اور ہزاروں افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں ،کئی افراد فائرنگ اور چھتوں سے گرکرزخمی ہوتے ہیں لیکن اس سب کے باوجودحکومت اس شغل بد کو ختم نہیں کراسکی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب میں گزشتہ کئی سال سے پتنگیں بنانے کی صنعت بند ہوچکی ہے اور صوبہ بھرمیں کہیں بھی پتنگ سازی نہیں ہورہی۔ذرائع کاکہناہے کہ بسنت یا عام دنوں میں اڑائی جانے والی پتنگیں اور کیمیکل ڈوریںخیبر پختونخواسے سمگل ہوکر پنجاب کے اضلاع میں لائی جاتی ہیں ۔اس حوالے سے پشاور کے علاقہیکہ توت کے قریب پتنگ مارکیٹ صدیوں سے قائم ہے اور اسے ملک میں پتنگ سازی کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ہزارہ ڈویژن کے ضلع ہری پور میں بھی پتنگ سازی کاکام بڑے پیمانے پر ہورہا ہے جس پر مقامی حکومت کی جانب سے کوئی قدغن نہیں۔پتنگ سازوں کاکہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ان کااتنا مال نہیں بکتا جب کہ پنجاب سے لوگ بڑی تعداد میں اس مارکیٹ سے مال خرید کر لے جاتے ہیں اور خیبر پختونخواکے بعض افراد آرڈر پر پتنگیں اور ڈوریں تیار کرکے خود پنجاب میں اپنے گاہکوں تک پہنچاتے ہیں۔ذرائع کاکہنا ہے کہپتنگ بازی کا سامان آن لائن بھی فروخت ہوتا ہے ۔ پتنگ بازوں نے اپنا دھندا جاری رکھنے کے لیے نت نئے حربے اختیار کر لئے ہیں، اب ڈور کی چرخیاں نجی کوریئر کمپنی اور پتنگیں نجی بسوں کے ذریعے خیبرپختونخوا سے پنجاب میں لائی جاتی ہیں ۔ ان سودوں کے لئے انسٹاگرام، فیس بک،واٹس ایپ کا استعمال بھی ہورہا ہے ۔ شہریوں کے مطابق پتنگ مافیا کے یہ ہتھکنڈے ریاست کے لئے چیلنج بن چکے ہیں،اس حوالے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے خلاف کریک ڈائون کرنا چاہیے تاکہ اس کاروبار کو جڑ سے اکھاڑا جائے۔ وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت کو خیبرپختونخواکی حکومت سے رابطہ کرکے پتنگوں اور کیمیکل ڈروکی تیاری بند کروانی چاہیئے ۔
اسلام آباد سے مزید