کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا نے چین کو روکنے کیلئے پائلٹ کے بغیر اڑنے والے لڑاکا طیارے بنانا شروع کردیئے ہیں، یہ لڑاکا طیارے زمین سے 30 فٹ کی بلندی پر اپنے اہداف کے اوپر پرواز کرسکتے ہیں جبکہ دشمن کے میزائلوں کا سامنا کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں، فوجی طیاروں کی لاگت اور فلائنگ سافٹ ویئر میں پیشرفت نے امریکا کو اس ٹیکنالوجی کی طرف متوجہ کیا، امریکی فضائیہ ایک ہزار منی فائٹرز جیٹ کی خواہاں ، حفاظت کیساتھ ساتھ جنگی مشن میں بھی کام کریں گے،صنعتکاروں کو توقع ہے کہ طیارے کی لاگت کا ہدف 20سے 30ملین ڈالر مقرر، قیمت 10ملین ڈالر سے بھی کم ہوسکتی ہے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے پروگرام شدہ طیارے کے ہاتھوں ں ایئر فورس اور نیوی کے بہترین پائلٹس کوشکست دے دی ۔ موجودہ فوجی طیاروں کی بڑھتی ہوئی لاگت اور فلائنگ سافٹ ویئر میں ہونے والی پیشرفت نے امریکی فضائیہ کو بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیاروں کی نئی جنریشن کی طرف متوجہ کیا ہے تاکہ ایک بیڑے کو تقویت دی جا سکے جس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ 1947 میں علیحدہ سروس بننے کے بعد سے سب سے چھوٹا اور پرانا بیڑہ ہے۔ فضائیہ چاہتی ہے کہ اب کم از کم 1,000 منی فائٹرز جیٹ تیار کئےجائیں، جن میں سیکڑوں پانچ سال کے اندر شامل ہوں۔وہ F-35 اور نئے B-21 بمبار جیسے عملے کے طیاروں کیساتھ چلیں گے اور ان کی حفاظت کریں گے، زمین پر دوسرے طیاروں اور اہداف پر حملہ کرنے کے لئے اپنے ہتھیار لے کر جائیں گے اور آسمان میں اسکاؤٹس اور مواصلاتی مرکز کے طور پر کام کریں گے۔امریکی فضائیہ ہر جیٹ کے لئے 20 ملین ڈالر اور 30 ملین ڈالر کے درمیان قیمت کا ہدف رکھ رہی ہے، حالانکہ صنعت کاروں کو توقع ہے کہ اس کی لاگت بالآخر 10 ملین ڈالر یا اس سے کم رہ جائے گی۔ اس کا موازنہ F-35 کے تقریباً 100 ملین ڈالر یا نئے B-21 بمبار طیاروں سے ہے جن کی قیمت 750 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ ڈرونز، جنہیں کولیبریٹو کامبیٹ ایئر کرافٹ، یا CCAs کہا جاتا ہے، 6 بلین ڈالر کے پروگرام کا حصہ ہیں، اس پروگرام میں شرکت کی خواہاں کمپنیوں میں بوئنگ، لاک ہیڈ مارٹن، نارتھروپ گرومین، جنرل اٹامکس اور نئے آنے والے اینڈوریل انڈسٹریز شامل ہیں۔ پینٹاگون موسم گرما تک جیٹ طیاروں کی تعمیر شروع کرنے کے لیے دو کمپنیوں کا انتخاب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکی فضائیہ کے پاس برسوں سے بڑے ڈرون موجود ہیں۔ جنرل ایٹمکس کے ریپرز اور پریڈیٹروں کو مشرق وسطیٰ میں میزائل فائر کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے، جو دور سے چلایا جاتا ہے۔