پشاور(ارشد عزیز ملک) وزیراعظم شہباز شریف کے پہلے دورہ پشاور کے دوران وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور غائب رہے۔ علی امین نے وزیراعظم کا استقبال کیا اور نہ ہی وہ گورنر ہاؤس کی تقریب میں موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی پشاور میں موجود نہیں تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف مختصر دورے پر پشاور تشریف لائے۔ گورنر ہاؤس میں انہوں نے بارشوں سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کئے تاہم اس دوران خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور موجود نہیں تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور پہنچے جہاں گورنر غلام علی، چیف سیکرٹری ندیم چوہدری اور آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے ان کااستقبال کیا لیکن وزیراعلیٰ استقبال کے لئے موجود نہیں تھے۔
وزیراعلیٰ کے قریبی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور پشاور میں موجود نہیں تھے بلکہ منگل کے روز اسلام آباد گئے تھے جہاں انہوں نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ تاخیر سے پشاور پہنچے۔ تحریک انصاف کے رہنما ظاہر شاہ طورو نے جنگ کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم کی حلف برداری میں بھی شرکت نہیں کی تھی کیونکہ تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ ان کا مینڈیٹ چوری ہوا اور وزیراعظم فارم 45 والے منتخب رکن نہیں ہیں بلکہ دھاندلی کے ذریعے منتخب ہوئے ہیں۔
دریں آن لائن کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا دورہِ پشاور، گورنر ہاؤس میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی سے ملاقات کی۔وزیرِ اعظم کے ہمراہ سینیٹر اسحاق ڈار، خواجہ آصف، عطا تارڑ، امیر مقام، مرتضی جاوید عباسی اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک بھی شریک تھے۔
ملاقات میں وزیرِ اعظم کو حالیہ طوفانی بارشوں و برفباری کے نتیجے میں نقصانات اور جاری امداد و بحالی کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ بعد ازاں وزیرِاعظم کی حالیہ طوفانی بارشوں و برفباری کے خیبر پختونخوا میں نقصانات اور جاری ریسکیو و بحالی کے اقدامات کے حوالے سے اجلاس کی صدات کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں حالیہ طوفانی بارشوں و برفباری کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق جبکہ 62 افراد زخمی ہوئے جن میں 27 بچے بھی شامل ہیں۔ اسکے علاوہ 635 گھر مکمل و جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی خصوصی ہدایت پر ان طوفانی بارشوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کو 20 لاکھ، رخمی ہونے والے افراد کو فی کس 5 لاکھ، مکمل تباہ شدہ گھروں کے مکینوں کو 7 لاکھ جبکہ جزوی طور پر متاثرہ گھروں کے مکینوں کو 3 . 5 لاکھ دیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں تمام بڑی شاہراہوں کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے جبکہ جن شاہراہوں پر برفباری و لینڈ سلائیڈنگ ابھی بھی جاری ہے ان پر بھی کام جاری ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئندہ دو روز میں متوقع برفباری کے حوالے سے بھی ضلعی و صوبائی انتظامیہ اور این ڈی ایم اے کی کسی بھی ہنگامی صوتحال سے نبٹنے کیلئے تیاری مکمل ہے۔
وزیرِ اعظم کی ہدایت دی کہ تمام ادارے مل کر طوفانی بارشوں و برفباری کے متاثرین کے ریسکیو و بحالی کے اقدامات میں حصہ لیں متاثرین کی مدد و بحالی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
این ڈی ایم اے کو ہدایت کردی ہے کہ وہ صوبائی انتظامیہ سے مل کر متاثرین کے ریسکیو و بحالی کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں متاثرہ گھروں کے مکینوں کو آئندہ پانچ روز میں امدادی رقوم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔