• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترقی کا ماڈل بدلنا ہوگا، چینی مارکیٹ سے آئندہ سال بانڈ فروخت کرکے پیسہ لائیں گے، وزیر خزانہ

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں ترقی کا ماڈل بدلنا ہوگا، درآمدات سے ہٹ کر برآمدات کی طرف جانا ہوگا، حکومت کو اخراجات کم کرکے پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا،پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ ڈالنے کا آپشن نہیں،بجلی کمپنیاں صوبوں کو نہیں دینگے، نجکاری ہوگی، مہنگائی ،شرح سود میں جلد کمی ہوگی،چینی مارکیٹ سے آئندہ سال بانڈ فروخت کرکے پیسہ لائیں گے، گھر ٹھیک کرنا ہوگا، دوست ملکوں سے قرض لیکر رول اوورکا فارمولا نہیں چلےگا،مہنگائی اور شرحِ سود میں جلد کمی کی توقع کی اور اخراجات میں کمی کا عزم کیا، دوست ملکوں نےکہہ دیا ہےکہ مدد کرنا چاہتے ہیں پر امداد کی صورت نہیں سرمایہ کاری کے ذریعے،محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی پرائیوٹ سیکٹر میں لے جائینگے،ان کا کہنا تھا کہ ریونیو لیکیج روکنےکیلئے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن ہوگی۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2024ء کی پہلی سہ ماہی 2023ء کی پہلی سہ ماہی سے بہت بہتر ہے ، ہماری جی ڈی پی بہتر ہے، میکرو اکنامک استحکام ہے، ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے، اس وقت میکرو استحکام ہے اسے مستقل کرنا اور پھر گروتھ کی طرف لے کر جانا ہے، ہمیں بہت اچھی طرح معلوم ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، ایف بی آر کی اصلاحات کا کام شروع کردیا گیا ہے، ریونیو کی طرف جو لیکیجز ہیں اسے ایف بی آر میں شفافیت لاکر اور ڈیجیٹلائز کر کے کم کرنا ہے ،اس کے ساتھ ہمیں اخراجا ت بھی کم کرنا ہیں، وزیراعظم نے بھی کہا کہ ہم چائے کی پیالی بھی قرضے کی رقم سے پی رہے ہیں، پی ایس ڈی پی میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف جائیں گے، حکومت سندھ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر بہت اچھا کام کیا ہوا ہے، اس فارمولے پر وفاق اور دیگر صوبوں میں بھی کام کرسکتے ہیں، دوست ممالک نے واضح عندیہ دیدیا ہے کہ وہ امداد نہیں سرمایہ کاری کے ذریعہ ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں ایس آئی ایف سی کا پلیٹ فارم اس میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی میں ضروری نہیں جی ٹو جی معاہدے کیے جائیں، ایس آئی ایف سی کے ذریعہ پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری بھی کی جاسکتی ہے، ہم سب کہتے ہیں آئی ایم ایف پروگرام ہے، یہ پاکستان کا پروگرام ہے جو آئی ایم ایف کی طرف سے فنڈکیا جاتا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط میں سے کسی بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا، ہمیں اپنے ملک کیلئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی، ایکسپورٹ بڑھانی اور گردشی قرضہ کم کرنا ہے، آئی ایم ایف کی چھتری تلے تمام چیزیں بتدریج آگے بڑھاسکتے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملاقاتوں کے بعد توسیعی پروگرام کے خدوخال صحیح طور پر پتا چلیں گے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مشرق وسطیٰ کے بینکوں سے دوبارہ فنڈنگ کیلئے رابطہ کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہماری کریڈٹ ریٹنگ میں بھی بہتری آئے گی، چینی بینک ہمارے قرض رول اوور کررہے ہیں، چینی حکومت بھی ہماری مددکررہی ہے، ہم نے ابھی تک چائنا کی بانڈ مارکیٹ کو ٹیپ نہیں کیا ہے، حکومت پاکستان کو اگلے مالی سال میں پانڈا بانڈکی طرف جانا چاہئے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سی پیک سے آنے والی بہتری کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا، سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل طور پر انفرااسٹرکچر سے متعلق تھا، سی پیک کے دوسرے مرحلہ میں خصوصی معاشی زونز بننا تھے ،ہمیں خصوصی معاشی زونز پر بہت تیز رفتاری سے کام کرنا ہے، ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے آئی ٹی، ٹیکسٹائل اور ان کی ویلیو ایڈیشن کیلئے کام کرنا ہوگا، توانائی کے شعبہ میں جب تک گردشی قرضہ، ٹرانسمیشن او ر ڈسٹری بیوشن کے نقصانات اور ڈسکوز کی نجکاری نہیں ہوگی انڈسٹری کو ایڈوانٹج نہیں ملے گا، توانائی کے مسائل حل ہونے تک صنعتوں کی مسابقتی ترقی نہیں ہوسکتی، آئی ٹی میں اس سال ساڑھے تین بلین ڈالرز کی برآمدات متوقع ہیں، زراعت اور مائننگ کے شعبے درمیانی مدت میں بڑے فائدے دیں گے، اس سال چاول کی ایکسپورٹ سے دو ارب ڈالرز کی آمدنی ہوئی، گندم کی پیداوار چالیس من فی ایکڑ سے بڑھ جائے تو ایکسپورٹ کرسکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید