پشاور(ایجنسیاں)پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں خارج کردیں‘پانچ رکنی لارجر بینچ نے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے قراردیاکہ جو پارٹیاں الیکشن میں حصہ نہیں لیتیں خصوصی نشستوں پر ان کا حق نہیں بنتا‘ زیرو کے ساتھ جو بھی جمع کریں وہ زیرو ہی ہوتا ہے‘یہ سیٹیں دوسری جماعتوں کو دی جاسکتی ہیں ‘آپ نے ایسی پارٹی جوائن کی جس نے کوئی سیٹ نہیں جیتی ‘ اس پارٹی کے سربراہ نے بھی آزادحیثیت میں الیکشن لڑا‘مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو نہ دی گئیں تو پارلیمنٹ مکمل نہیں ہوگی ۔تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں5رکنی لارجر بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں قبضہ گروپس کو دی گئیں‘ سنی اتحاد کونسل رجسٹرڈ پارٹی ہے ‘الیکشن میں حصہ نہ لینا اتنی بڑی بات نہیں، بعض اوقات سیاسی جماعتیں انتخابات سے بائیکاٹ کر سکتی ہیں۔جسٹس شکیل نے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ اگر انتخابات میں حصہ نہیں لیتے پھرکیا ہوگا، اس پر علی ظفر نے کہا کہ میں پہلے اس پر بات کر رہا ہوں کہ میں سیاسی جماعت ہوں، تو میرے بنیادی آئینی حقوق کیا ہیں؟ آرٹیکل17کے تحت میرے کئی بنیادی حقوق بنتے ہیں، ایک جماعت الیکشن نہ لڑے تو بھی سیاسی جماعت ہوتی ہے، یہ ضروری نہیں کہ کوئی پارٹی الیکشن لڑے، آرٹیکل17کے سب آرٹیکل2میں ہمارے حقوق موجود ہیں، آرٹیکل17کہتا ہے کہ ہر شہری کا حق ہےکسی پارٹی کا حصہ بنیں یا اپنی پارٹی بنائیں ۔ علی ظفر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے دور رکھا گیا، الیکشن کمیشن پارلیمانی پارٹی اور پولیٹیکل پارٹی میں فرق کرنے میں کنفیوژ ہے لیکن پرویز الٰہی کیس میں پارلیمانی اور پولیٹیکل پارٹی کی تعریف موجود ہے جسٹس ایس ایم عتیق نے سوال کیا کہ آزاد امیدوار اسمبلی میں اکٹھے ہوجائیں تو کیا ان کو مخصوص نشستیں ملیں گی؟ یا آزاد امیدواروں کو پارٹی جوائن کرنا ہوگا؟عدالتی استفسار پر علی ظفر نے کہا کہ آزاد امیدوار کسی پارٹی کو جوائن کریں گے تو نشستیں ملیں گی۔عدالت نے کہا کہ مخصوص نشستیں تب ملتی ہیں جب سیاسی جماعتوں نےسیٹ جیتی ہو، سنی اتحاد کونسل نے کوئی سیٹ جیتی ہی نہیں، آپ نےسیٹ نہیں جیتی تو آزاد امیدوار بھی آپ کو جوائن نہیں کرسکتے، آپ نے ایسی پارٹی کو جوائن کیا جس نے کوئی سیٹ ہی نہیں جیتی، سربراہ سنی اتحاد کونسل نےخوداس پارٹی سےانتخابات میں حصہ نہیں لیا۔سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند روسٹرم پر آگئے۔