اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نےملاقات کی ہے۔ امریکی سفیر نے پاکستانی جمہوریت کے استحکام اور آزادی اظہار رائے کیلئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی، امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، مضبوط تعلقات استوار کرنے کیلئے حکومت پاکستان کیساتھ ملکر کام کرنے کی امید رکھتے ہیں، اس موقع پر ڈونلڈ بلوم نے شہباز شریف دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیراعظم ہاؤس ملاقات کی۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، صحت، دفاع، تعلیم، زراعت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبوں میں موجودہ مثبت رفتار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت معیشت کو مستحکم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے میکرو اکنامک اصلاحات پر توجہ دے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار پر بھی روشنی ڈالی جو پاکستان میں ترجیحی شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کیلئے قائم کی گئی ہے۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ اور علاقائی اہمیت کے متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن میں غزہ اور بحیرہ احمر کی صورتحال، افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر بات چیت شامل ہیں۔ ملاقات میں وزیراعظم نے امریکی سفیر سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ بھی پرزور طریقے سے اٹھایا۔ امریکی سفیر نے پاکستانی جمہوریت کے استحکام اور آزادی اظہار رائے کیلئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے مختلف منصوبوں میں اشتراک پر بھی غور کیا گیا۔ ترجمان امریکی سفارتخانہ کے مطابق امریکا کی پاکستان کے ساتھ علاقائی سیکورٹی میں شراکت داری پر گفتگو کی گئی،پاکستان کی معاشی بحالی اور آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں امریکا کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی کے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں نجی سیکٹر کے تحت معاشی نمو پر بھی غور کیا گیا، امریکی سفیر نے پاکستانی جمہوریت کے استحکام اور آزادی اظہار رائے کیلئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے مختلف منصوبوں میں اشتراک پر بھی غور کیا گیا۔