• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ عمران خان کا ہی ہے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال پی ٹی آئی کو لاڈلے پن کی عادت پڑچکی اب قانونی تقاضے پورے نہیں ہورہے، پی ٹی آئی مخالفین، کیا الزام درست ہے ؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ میں سمجھتا ہو ں سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ عمران خان کا ہی ہے، تحریک انصاف 150نشستیں بھی جیت جاتی تو انہیں حکومت نہیں دی جانی تھی، پروگرام میں تجزیہ کار بینظیرشاہ ، فخر درانی ،ارشاد بھٹی ،مظہرعباس اور عمر چیمہ میں اظہار خیال کیا۔بینظیر شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں غلطیاں کرتی ہیں مگر اسے تسلیم بھی کرتی ہیں، ن لیگ نے بھی 2022ء میں ضمنی الیکشن کیلئے غلط ٹکٹیں دیں جس کا انہیں نقصان اٹھانا پڑا، پی ٹی آئی میں سمجھ نہیں آرہا کون فیصلے لے رہا ہے نہ ہی ان فیصلوں کی کوئی ملکیت لے رہا ہے، ریاست کسی سیاسی جماعت کو توڑنے کی کوشش کررہی ہو تو موروثی سیاست ہی سیاسی جماعتوں کی بقا کیلئے واحد کارڈ ہوتا ہے، عمران خان کے بیٹے سیاست میں نہیں ہیں بہن بھی پارٹی سے اتنی جڑی ہوئی نہیں ہیں اس صورتحال میں پارٹی کس کی طرف دیکھے۔فخر درانی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں کنفیوژن ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ کس کا تھا، عمران خان خود جان بوجھ کر مختلف فیصلے کرواتے ہیں تاکہ غلط فیصلے کی ذمہ داری کسی پر عائد نہ ہوسکے، میں سمجھتا ہو ں سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ عمران خان کا ہی ہے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ تحریک انصاف 150 نشستیں بھی جیت جاتی تو انہیں حکومت نہیں دی جانی تھی، الیکشن کمیشن نے تحریک انصا ف کیخلاف جانبدارانہ ترین اور متنازع ترین فیصلے کیے، عمران خان حکومت سے نکلتے ہی اپنی سات غلطیاں گنوادی تھیں، تحریک انصاف نے 2024 ء میں ملک کی 76 سالہ الیکشن تاریخ بدل کر رکھ دی۔

ملک بھر سے سے مزید