اسلام آباد (انصار عباسی)وزیراعظم شہباز شریف نے ماہرین کی اپنی ٹیم کو ایسی حکمت عملی مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے جس سے آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے معیشت، سرمایہ کاری، مہنگائی وغیرہ جیسے معاملات پر قومی فیصلہ سازی میں صوبوں کو بھی وسیع تر بنیادوں پر شامل کیا جا سکے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے چند روز قبل اس موضوع پر بریفنگ کے بعد متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ قومی اہمیت کے معاملات پر صوبوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ رابطے اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے بارے میں تفصیلی حکمت عملی تیار کی جائے۔ وفاقی سطح پر فیصلہ سازی میں صوبوں کی اس طرح کی ہم آہنگی اور شمولیت آئینی شقوں سے حاصل کی جائے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس اقدام سے ایسے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے میں مدد ملے گی جو ملک اور تمام صوبوں اور خطوں کے لوگوں سے جڑے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ موجودہ قانونی اور آئینی فریم ورک میں قومی اہمیت کے حامل مسائل کے حوالے سے مرکز اور صوبوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بہتر بنانے کیلئے طریقہ کار موجود ہے۔ اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) اور مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس باقاعدگی کے ساتھ منعقد کیے جائیں اشیائے ضروریہ کی سپلائی کی نگرانی ، مہنگائی پر قابو ، قیمتوں میں استحکام اور سرمایہ کاری کو آسان بنایا جائے۔ صوبوں اور مرکز کے درمیان اس طرح کے متواتر رابطے سے تمام صوبوں کے عوام کو فائدہ ہوگا۔اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ آئینی مینڈیٹ کے مطابق اقتصادی، مالیاتی اور تجارتی حالات کا جائزہ لینے کیلئے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔ تجویز ہے کہ ایکنک کا اجلاس کم از کم مہینے میں ایک مرتبہ ضرور ہونا چاہئے تاکہ صوبوں کے ساتھ فعال انداز سے رابطہ کاری اور ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ ایک ذریعے کے مطابق اگر وفاق قومی فیصلہ سازی میں صوبوں کو شامل کرے اور ان کی حوصلہ افزائی کرے تو اس کے نتائج ملک اور عوام کے ساتھ تمام صوبائی اور وفاقی حکومتوں کیلئے بھی فائدہ مند ہوں گے۔ مشترکہ فیصلہ سازی اور مشترکہ فوائد سے پاکستان معاشی طور پر بہتر ترقی کر سکتا ہے۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ مرکز اور صوبوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ روابط تمام صوبوں میں بہتر پیش رفت اور ترقیاتی سرگرمیوں کو بھی یقینی بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ مرکز کی معمول کے مطابق لاتعلق رہ کر نہیں کر سکتا۔ پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت کے دوران، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کا مقصد بھی مرکز اور صوبوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے قریبی تعاون سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار دوست ماحول کو فروغ دینا تھا۔ ایس آئی ایف سی ایک جامع ادارے کے طور پر کام کرتی ہے جو فوج کی مدد کے ساتھ تمام سطحوں پر وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس ڈھانچے میں تین اہم کمیٹیاں شامل ہیں جن میں اپیکس کمیٹی، ایگزیکٹو کمیٹی، عمل درآمد کمیٹی، اور سیکٹورل ورکنگ گروپس شامل ہیں۔ ایپکس کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں، جبکہ ارکان میں آرمی چیف، تمام وزرائے اعلیٰ اور دیگر شامل ہیں۔